Maktaba Wahhabi

201 - 555
(( إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْہُ عَمَلُہُ إِلَّا مِنْ ثَلاَثٍ : صَدَقَۃٍ جَارِیَۃٍ ، أَوْ عِلْمٍ یُنْتَفَعُ بِہٖ ، أَوْ وَلَدٍ صَالِحٍ یَدْعُوْ لَہُ)) [1] ’’ جب انسان فوت ہو جاتا ہے کہ تو اس کا عمل منقطع ہوجاتا ہے سوائے تین چیزوں کے : صدقہ جاریہ ، علمِ نافع اور صالح اولاد جو اس کیلئے دعا کرتی رہے۔‘‘ اس حدیث میں یہ بتایا گیا ہے کہ انسان کے مرنے کے بعد صرف تین چیزوں کا ثواب اس کیلئے جاری رہتا ہے ۔ ان میں سے ایک نیک اولاد ہے جو ماں باپ کے مرنے کے بعد ان کیلئے دعا کرتی رہے ۔لہٰذا نیکی کے راستے کی طرف اپنی اولاد کی راہنمائی کرنا ، انھیں نیک وصالح بنانے کیلئے جدوجہد کرنا اور ان کی دینی تربیت کرنااز حد ضروری ہے ۔ اورحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَا مِنْ مَوْلُوْدٍ إِلَّا یُوْلَدُ عَلَی الْفِطْرَۃِ،فَأَبَوَاہُ یُہَوِّدَانِہٖ وَ یُنَصِّرَانِہٖ وَ یُمَجِّسَانِہٖ [2])) ’’ ہر بچہ فطرت ( اسلام) پر پیدا ہوتا ہے ۔ اس کے بعد اس کے ماں باپ چاہیں تو اسے یہودی بنا دیں ، چاہیں تو اسے نصرانی بنا دیں اور چاہیں تو اسے مجوسی بنا دیں ۔‘‘ اس حدیث کے مطابق ہر بچہ اپنی پیدائش کے وقت سلیم الفطرت ہوتا ہے ۔ اسلام دین ِ فطرت ہونے کی بناء پر اس کیلئے اس کی قبولیت آسان ہوتی ہے ۔ وہ شرک کے مقابلے میں توحید کو ، بدعت کے مقابلے میں سنت کو ، معصیت کے مقابلے میں اطاعت کو ، جھوٹ کے مقابلے میں سچ کو آسانی سے قبول کرتا ہے ۔ وہ فطری طور پر حق پسند ہوتا ہے ۔ اس کے بعد وہ ایسے رہتا ہے یا نہیں ؟ اس کا دارومدار ماں باپ کی تر بیت پر ہوتا ہے ۔ اگر ماں باپ اس کی اسلامی تربیت کا اہتمام کرتے ہیں اور گھر کے ماحول کو دینی نقطۂ نظر سے اس کیلئے سازگار بناتے ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ وہ بچہ اپنی فطرت سے انحراف کر جائے اور سچا مسلمان نہ رہے ! اور اگر تربیت غلط ہو تو وہ یہودی ، نصرانی ، مجوسی وغیرہ ہو جاتا ہے ۔ حضرت لقمان کی اپنے بیٹے کو نصیحتیں حضرت لقمان حکیم نے اپنے بیٹے کو جو نصیحتیں کی تھیں اللہ تعالیٰ نے انھیں قرآن مجید میں ذکر کیا ہے اور ان میں تربیت ِ اولاد کے زریں اصول موجود ہیں ۔یہ مکمل دس نصیحتیں ہیں۔ آپ بھی سماعت فرما ئیں اور اپنے بچوں کو
Flag Counter