Maktaba Wahhabi

220 - 555
کریں ۔ لیکن کتنے ستم کی بات ہے کہ آج کل خاندان کے بعض افراد تو عیاشی سے زندگی بسر کرتے ہیں اور انہی کے کئی رشتہ دار روٹی کپڑے تک کو ترستے ہیں ! اسی طرح اللہ تعالیٰ رشتہ داروں کو ان کے حقوق دینے کا حکم دیتے ہوئے فرماتے ہیں : ﴿ وَآتِ ذَا الْقُرْبٰی حَقَّہُ وَالْمِسْکِیْنَ وَابْنَ السَّبِیْلِ﴾ [1] ’’ اور رشتہ داروں کا اور مسکینوں اور مسافروں کا حق ادا کرو ۔ ‘‘ اس آیت ِ کریمہ میں رشتہ داروں کے حقوق ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ لہٰذا رشتہ داروں کو ان کے حقوق ادا کرنے چاہئیں اور اس سلسلے میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں برتنی چاہئے ۔ یاد رہے کہ صلہ رحمی کرنا اللہ تعالیٰ کے نزدیک عقلمندوں کی صفت ہے ۔ چنانچہ سورۃ الرعد میں جہاں اللہ تعالیٰ نے ان کی دیگر صفات ذکر فرمائی ہیں وہاں ان کی ایک صفت یہ بھی ذکر فرمائی ہے کہ وہ رشتے توڑنے کی بجائے انہیں جوڑتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿وَالَّذِیْنَ یَصِلُوْنَ مَا أَمَرَ اللّٰہُ بِہٖ أَنْ یُّوْصَلَ ﴾ [2] ’’ اور اللہ تعالیٰ نے جس چیز کے جوڑنے کا حکم دیا ہے وہ اسے جوڑتے ہیں ‘‘ ( یعنی رشتوں کو توڑتے نہیں بلکہ ان کو جوڑتے اور صلہ رحمی کرتے ہیں ۔) صلہ رحمی کے فضائل (۱) صلہ رحمی سے رزق میں کشادگی اور عمر میں برکت آتی ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَنْ أَحَبَّ أَن یُّبْسَطَ لَہُ فِیْ رِزْقِہٖ وَیُنْسَأَ لَہُ فِیْ أَثَرِہٖ فَلْیَصِلْ رَحِمَہُ[3])) ’’ جس شخص کو یہ بات پسند ہو کہ اس کے رزق میں فراوانی اور اس کے اجل ( موت ) میں دیر ہو وہ صلہ رحمی کرے ۔ ‘‘ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ صلہ رحمی کرنے سے رزق میں کشادگی آتی ہے اور عمر زیادہ ہوتی ہے ۔ اور
Flag Counter