Maktaba Wahhabi

53 - 555
’’کوئی شخص جب قسم اٹھائے تو یہ نہ کہے کہ جو اﷲ نے چاہا اور جو آپ نے چاہا بلکہ وہ یہ کہے کہ جو اﷲ نے چاہا اور پھر جو آپ نے چاہا۔ ‘‘ 3۔بد شگونی کرنا اورفال نکالنا : بد شگونی سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص کوئی کام کرنے کا پختہ عزم کرچکا ہو ، پھر کوئی چیز دیکھ کر یا کوئی بات سن کر وہ کام نہ کرے ۔ جاہلیت کے زمانے میں کوئی شخص جب کسی کام کے لئے گھر سے روانہ ہونا چاہتا تو وہ ایک پرندے کو اڑا کر دیکھتا ، اگر وہ دائیں طرف اڑتا تو روانہ ہوجاتا ۔ اوراگر بائیں طرف اڑتا تو اس سے بد شگونی لیکر وہ واپس آجاتا ۔ شریعت نے اِس طرح کی بد شگونی سے منع کیا ہے ، بلکہ بد شگونی لینے اور فال نکالنے کو شرک قرار دیا ہے۔کیونکہ جو شخص اس طرح کرتا ہے وہ گویا اﷲ پر توکل نہیں کرتا بلکہ وہ اس چیز پر توکل کرتا ہے جس کی کوئی حیثیت نہیں ! حضرت عبد اﷲ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَنْ رَدَّتْہُ الطِّیَرَۃُ عَنْ حَاجَتِہٖ فَقَدْ أَشْرَکَ)) [1] یعنی ’’ جس شخص کو بدشگونی کسی کام سے روک دے تو اس نے یقینا شرک کیا ۔ ‘‘ 4۔ کاہنوں اور نجومیوں کے پاس جانا اور ان کی تصدیق کرنا : جو لوگ علمِ غیب کا دعوی کرتے ہیں اور ستاروں کی گردش یا ہاتھوں کی لکیروں سے قسمت کے احوال معلوم کرتے ہیں ان کے پاس جانا اور ان کی باتوں کی تصدیق کرنا شرکِ اصغر کی ایک شکل ہے۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : (( مَنْ أَتٰی عَرَّافًا فَسَأَلَہُ عَنْ شَیْئٍی لَمْ تُقْبَلْ لَہُ صَلَاۃُ أَرْبَعِیْنَ لَیْلَۃً[2])) ’’ جو شخص کسی کاہن یا نجومی کے پاس جائے اور اس سے کسی چیز کے متعلق سوال کرے تواس کی چالیس راتوں کی نماز قبول نہیں کی جاتی ۔ ‘‘ اور فرمایا:(( مَنْ أَتٰی عَرَّافًا أَوْ کَاہِنًا فَصَدَّقَہُ بِمَا یَقُوْلُ فَقَدْ کَفَرَ بِمَا أُنْزِلَ عَلٰی مُحَمَّدٍ صلي اللّٰه عليه وسلم [3]))
Flag Counter