Maktaba Wahhabi

142 - 555
’’تین آدمی ایسے ہیں جن کی مدد کرنا اللہ تعالیٰ پر واجب ہے : ایک اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والا۔ دوسرا وہ غلام جو اپنے آقا سے مکاتبت کر لیتا ہے اور اس کی نیت ادا کرنے کی ہوتی ہے اور تیسرا وہ نکاح کرنے والا جو پاکدامنی کا ارادہ کرتے ہوئے نکاح کرتا ہے ۔‘‘ نکاح انبیاء ورسل علیہم السلام کی سنت ہے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:﴿وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلاً مِّن قَبْلِکَ وَجَعَلْنَا لَہُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّیَّۃً﴾ [1] ’’ آپ سے پہلے بھی ہم بہت سے رسول بھیج چکے ہیں اور ان کو ہم نے بیوی بچوں والا ہی بنایا تھا ۔‘‘ امام قرطبی رحمہ اللہ اس آیت ِ کریمہ کی تفسیر میں لکھتے ہیں : اس میں دو مسئلے ہیں : پہلا یہ کہ یہود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عیب گیری کرتے تھے۔ ان کا کہنا یہ تھا کہ یہ کیسا نبی ہے جو شادیاں کرتا ہے! اگر یہ واقعتا نبی ہوتا تو نبوت کے فرائض کی انجام دہی میں ہی مشغول رہتا لیکن اسے تو بس شادیوں کا ہی خیال رہتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے جواب میں یہ آیت اتاری اور واضح فرمایا کہ اس نے جتنے انبیاء ورسل علیہم السلام مبعوث فرمائے سب کے سب بیوی بچوں والے تھے ۔ لہٰذا اگر یہ نبی ( محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) شادیاں کرتا ہے تو اس میں کیا برا ہے ! اور دوسرا یہ کہ اس آیتِ کریمہ میں نکاح کی ترغیب ہے۔ نیز یہ بھی کہ یہ انبیاء ورسل علیہم السلام کی سنت ہے ۔[2] جناب نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی کو اپنی سنت قرار دیا ہے اور اس سے بے رغبتی کرنے اور منہ موڑنے والے شخص کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ کچھ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کے متعلق سوال کیا ۔ چنانچہ انھوں نے اس کے بارے میں انھیں مطلع کیا تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کو ( اپنے نظریے سے ) کم تصور کرتے ہوئے کہنے لگے : ہم کہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر ہو سکتے ہیں، ان کی تو اللہ رب العزت نے اگلی پچھلی تمام خطائیں معاف فرما دی ہیں ۔ پھر ان میں سے ایک نے کہا : میں تو ہمیشہ ساری رات کا قیام کرتا رہوں گا اور دوسرے نے کہا : میں ہمیشہ روزے رکھوں گا اور کبھی روزہ نہیں چھوڑوں گا اور تیسرے نے کہا : میں عورتوں سے الگ رہوں گا اور کبھی شادی نہیں کروں گا ۔ ان کی یہ باتیں جب آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچیں تو آپ ان کے پاس آئے اور فرمایا :
Flag Counter