Maktaba Wahhabi

94 - 555
میرے ہاتھوں کو پکڑا اور مجھے ارضِ مقدسہ میں لے گئے ۔ وہاں میں نے دیکھا کہ ایک شخص بیٹھا ہوا ہے اور ایک آدمی اس کے پاس کھڑا ہوا ہے جس کے ہاتھ میں ایک مہمیز تھی ،اسے وہ اس کی ایک باچھ میں داخل کرتا ( پھر اسے کھینچ کر ) اس کی گدی تک لے جاتا ، پھر دوسری باچھ کو بھی اسی طرح کھینچ کر پیچھے گدی تک لے جاتا ۔ اور یوں اس کی دونوں باچھیں اس کی گدی کے پاس مل جاتیں ، پھر اس کی باچھیں اپنی حالت میں واپس آجاتیں ، پھروہ اس کے ساتھ پہلے کی طرح کرتا ۔ میں نے پوچھا : یہ کیا ہے ؟ تو ان دونوں نے کہا : آگے چلو ۔ تو ہم آگے چلے گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر ان دونوں نے وضاحت کی کہ وہ شخص جس کی باچھوں کو چیرا جا رہا تھا تو (( فَإِنَّہُ الرَّجُلُ یَغْدُوْ مِنْ بَیْتِہٖ فَیَکْذِبُ الْکِذْبَۃَ تَبْلُغُ الْآفَاقَ [1])) ’’یہ وہ ہے جو صبح کے وقت گھر سے نکلتا ہے ، پھر جھوٹ بولتا ہے جو دور دور تک پھیل جاتا ہے ۔اسے یہ عذاب قیامت تک دیا جاتا رہے گا ۔۔۔‘‘ اس حدیث کے پیش نظر ان لوگوں کو فورا توبہ کرنی چاہئے جو کافروں کی تقلید کرتے ہوئے ’’ اپریل فول‘‘ مناتے اور اس موقع پر جھوٹ بولتے اور غلط بیانی کرتے ہیں ۔ 4۔ بچوں کے ساتھ جھوٹ بولنا بعض لوگ اپنے بچوں کے ساتھ جھوٹ بولتے ہیں حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بھی ڈرایا ہے ۔ حضرت عبد اللہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر میں تشریف فرما تھے ۔ اسی دوران میری امی نے مجھے بلایا اور کہا : میں تمھیں کچھ دونگی ۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : تم نے اسے کیا چیز دینے کا ارادہ کیا تھا؟ انھوں نے کہا : میں اسے ایک کھجور دینے کا ارادہ رکھتی تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(( أَمَا إِنَّکِ لَوْ لَمْ تُعْطِیْہِ شَیْئًا کُتِبَتْ عَلَیْکِ کِذْبَۃٌ [2])) ’’ خبردار ! اگر تم اسے کچھ نہ دیتیں تو یہ تمھارے اوپر جھوٹ لکھا جاتا ۔‘‘ بچوں سے جھوٹ بولنا ایک اور لحاظ سے نہایت سنگین ہے، کیونکہ اس طرح ان کی تربیت جھوٹ پر ہوتی ہے ۔ اور بچپن میں اپنے ماں باپ سے جھوٹ سیکھ کر وہ جب بڑے ہوتے ہیں تو جھوٹ بولتے ہیں ۔ جس کا گناہ ان کے علاوہ ان کے والدین کو بھی ہوتا ہے کیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ (( مَنْ سَنَّ فِی الْإِسْلَامِ سُنَّۃً
Flag Counter