Maktaba Wahhabi

138 - 555
5۔ واقعۂ افک میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے : ’’ صفوان پردے کا حکم نازل ہونے سے قبل مجھے دیکھا کرتا تھا ۔ اس نے جب مجھے پہچانا تو إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ پڑھنے لگا ۔ اس پر میں بیدار ہو گئی اور میں نے فورا اپنی چادر سے اپنا چہرہ چھپا لیا ۔‘‘[1] 6۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ہی سے روایت ہے کہ ( کُنَّ نِسَائُ الْمُؤْمِنَاتِ یَشْہَدْنَ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم صَلَاۃَ الْفَجْرِ مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِہِنَّ ثُمَّ یَنْقَلِبْنَ إِلٰی بُیُوْتِہِنَّ حِیْنَ یَقْضِیْنَ الصَّلاۃَ ، لَا یَعْرِفُہُنَّ أَحَدٌ مِنَ الْغَلَسِ ) [2] ’’ مومنہ عورتیں اپنی چادروں میں لپٹی ہوئی فجر کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ادا کر تی تھیں۔ پھر نماز ختم ہونے کے بعد اپنے گھروں کو واپس پلٹتیں تو اندھیرے کی وجہ سے انھیں کوئی پہچان نہیں سکتا تھا ۔‘‘ یہ حدیث بھی اس بات کی دلیل ہے کہ پردہ کرنا تمام خواتینِ اسلام پر فرض ہے اور یہی اوائلِ اسلام سے پاکباز خواتین کا شیوہ رہا ہے ۔ 7۔ حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام خواتین کو عیدگاہ میں آنے کا حکم دیا تو بعض عورتوں نے کہا : ہم میں سے کسی کے پاس چادر نہ ہو تو وہ کیا کرے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لِتُلْبِسْہَا أُخْتُہَا مِنْ جِلْبَابِہَا )) [3] ’’اسے اس کی بہن چادر پہنائے ۔ ‘‘ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کی تمام خواتین اپنے چہروں سمیت پورے جسم کا پردہ کرتی تھیں ، اور یہ بھی کہ کسی خاتون کیلئے جائز نہیں کہ وہ بغیر پردہ کے گھر سے باہر نکلے کیونکہ اگر بغیر پردہ کے گھر سے نکلنا جائز ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کم از کم ان خواتین کو ضرور اجازت دے دیتے جن کے پاس پردہ کرنے کیلئے چادریں نہیں ہوتی تھیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم کہ جس خاتون کے پاس چادر نہ ہو اسے اس کی بہن چادر پہنائے یہ اس بات کی دلیل ہے کہ بغیر پردہ کے گھر سے نکلنا عورت پر حرام ہے ۔ 8۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَنْ جَرَّ ثَوبَہُ خُیَلَائَ لَمْ یَنْظُرِ اللّٰہُ إِلَیْہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ))
Flag Counter