Maktaba Wahhabi

34 - 555
شرک سب سے بڑا ظلم اس لئے ہے کہ مشرک مٹی سے پیدا کی گئی مخلوق کو اُس باری تعالیٰ کے برابر تصور کرتا ہے جو تمام مخلوقات کا مالک ہے ۔۔۔۔ اور جو ناقص اور ہر اعتبار سے محتاج ہے اسے اُس کامل رب کے برابر قرار دیتا ہے جو ہر چیز کا مالک ہے ۔۔۔۔۔ اور جو ایک رائی کے دانے کے برابر (کسی چھوٹی سی) نعمت کے حصول پر بھی قدرت نہیں رکھتا اسے اُس اﷲ کے برابر کردیتا ہے کہ جودنیا میں ہر قسم کی نعمتیں لوگوں کو عطا کرتا ہے ، تمام خزانوں کی چابیاں اسی کے پاس ہیں اور وہی ہر قسم کے شر کو ان سے دور رکھتا ہے ۔ تو کیا اس سے بڑا ظلم بھی کوئی ہوسکتا ہے ؟ اور اس شخص سے بڑا ظالم اور کو ن ہوسکتا ہے جسے اﷲ تعالیٰ نے صرف اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا لیکن اس نے اپنے آپ کو اﷲ مالک الملک کے سامنے جھکانے کے بجائے غیر اﷲ کے سامنے جھکادیا ! اور اس نے اپنے آپ کو اس حد تک گرادیا کہ بجائے اس کے کہ وہ اﷲ کی بندگی کرتا ، اس نے اس کی بندگی شروع کردی جسے کسی چیز کا اختیار ہی نہیں ہے ۔ [1] اسی طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ اَلَّذِیْنَ آمَنُوْا وَلَمْ یَلْبِسُوْا إِیْمَانَہُمْ بِظُلْمٍ أُولٰئِکَ لَہُمُ الْأَمْنُ وَہُمْ مُّہْتَدُوْنَ﴾[2] ’’ جو لوگ ایمان لائے ، پھر اپنے ایمان کو ظلم ( شرک ) سے آلودہ نہیں کیا انہی کیلئے امن وسلامتی ہے اور یہی لوگ راہِ راست پر ہیں۔ ‘‘ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی:﴿اَلَّذِیْنَ آمَنُوْا وَلَمْ یَلْبِسُوْا إِیْمَانَہُمْ بِظُلْمٍ أُولٰئِکَ لَہُمُ الْأَمْنُ وَہُمْ مُّہْتَدُوْنَ﴾ تو یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہم پر بہت گراں گذری ۔ چنانچہ انھوں نے کہا : ہم میں سے کون ہے جس نے (گناہ اور معصیت کے ذریعے ) اپنی جان پر ظلم نہیں کیا ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( لَیْسَ ہُوَ کَمَا تَظُنُّوْنَ،إِنَّمَا ہُوَ کَمَا قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِہٖ :﴿ یَا بُنَیَّ لَا تُشْرِکْ بِاللّٰہِ إِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ﴾ [3])) ’’اس سے مراد وہ نہیں جیسا کہ تم گمان کر رہے ہو ،بلکہ اس سے مراد ( شرک ہے)جیسا کہ حضرت لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا تھا: اے میرے پیارے بیٹے ! اللہ کے ساتھ شرک مت کرنا کیونکہ شرک بہت بڑا ظلم ہے۔‘‘
Flag Counter