Maktaba Wahhabi

161 - 555
یہ دونوں خواتین ( حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اور حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا ) اپنے زمانے کی بہترین خواتین میں سے تھیں لیکن اس کے باوجود بھی وہ اپنے شوہروں کی خدمت کیا کرتی تھیں ۔ لہٰذا اِس دور کی خواتین ‘ خواہ وہ کتنی مالدار اور کتنے اچھے گھرانوں کی کیوں نہ ہوں وہ ان صحابیات سے افضل نہیں ہو سکتیں ، تو انھیں بھی اپنے شوہروں کی خدمت کرنی چاہئے ۔ 2۔ خاوند کی فرمانبرداری بیوی پر خاوند کا دوسرا حق یہ ہے کہ وہ اس کی فرمانبرداری کرے اور اس کی حکم عدولی نہ کرے ۔ خاوند کی فرمانبردار خاتون کی فضیلت بیان کرتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إِذَا صَلَّتِ الْمَرْأَۃُ خَمْسَہَا،وَصَامَتْ شَہْرَہَا،وَحَفِظَتْ فَرْجَہَا، وَأَطَاعَتْ زَوْجَہَا،قِیْلَ لَہَا: ادْخُلِیْ الْجَنَّۃَ مِنْ أَیِّ أَبْوَابِ الْجَنَّۃِ شِئْتِ [1])) ’’ جب ایک عورت پانچوں نمازیں ادا کرے ، ماہِ رمضان کے روزے رکھے ، اپنی عزت کی حفاظت کرے اور اپنے خاوند کی اطاعت کرے تواسے کہا جائے گا : تم جنت کے جس دروازے سے چاہو جنت میں داخل ہو جاؤ۔ ‘‘ اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ عورتوں میں سے کونسی عورت سب سے افضل ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : (( اَلَّتِیْ تَسُرُّہُ إِذَا نَظَرَ،وَتُطِیْٖعُہُ إِذَا أَمَرَ،وَلَا تُخَالِفُہُ فِیْ نَفْسِہَا وَمَالِہَا بِمَا یَکْرَہُ)) [2] ’’ وہ جو کہ اسے ( خاوند کو) خوش کردے جب وہ اسے دیکھے اور اس کی فرمانبرداری کرے جب وہ اسے حکم دے اور اپنے نفس اورمال میں اس کی خلاف ورزی نہ کرے جسے وہ ناپسند کرے ۔ ‘‘ اور خا وند کی نافرمانی کرنا اتنا بڑا گناہ ہے کہ اس کی وجہ سے نافرمان بیوی کی نماز تک قبول نہیں ہوتی جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( اِثْنَانِ لَا تُجَاوِزُ صَلَاتُہُمَا رُؤُوْسَہُمَا: عَبْدٌ أبَقَ مِنْ مَوَالِیْہِ حَتّٰی یَرْجِعَ، وَامْرَأَۃٌ
Flag Counter