٭ یہ(نَنْشُرُ۔۔راء کے ساتھ)نافع،ابن کثیر اور ابو عمرو کی قراء ت ہے۔[1]
﴿فَأَصَابَہَا إِعْصَارٌ فِیْہِ نَارٌ فَاحْتَرَقَتْ۔۔۔﴾
وعن ابن عباس:ھو لرجل عمل۔۔۔حتی احرق اعمالہ(۱۰۳ /۴۲)
٭ تفسیر طبری(۹۳ ۶۰،البقرۃ:۲۶۶)
﴿وَمَا تُنفِقُونَ إِلاَّ ابْتِغَاء وَجْہِ اللّٰهِ۔۔۔﴾أي ثوابہ(۱۰۴ /۴۳)
٭ اسی سورہ کی آیت نمبر(۱۱۵)کے تحت صفت ’’وجہ‘‘ پربحث گزر چکی ہے۔[2](ص)
﴿تَعْرِفُہُم﴾یا مخاطبا﴿بِسِیْمَاہُمْ﴾ (۱۰۵ /۴۳)
٭ یہ نکرہ غیر مقصودہ ہے،یہ بتلانے کے لیے کہ ان کا حال سب پر ظاہر ہے،۱ھ حاشیۃ الجمل
﴿کَمَا یَقُومُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُہُ الشَّیْْطَانُ مِنَ الْمَسِّ۔۔۔۔﴾
الجنون بہم (۱۰۶ /۴۳)
٭ ای بالذین یا کلون الربا۔(حاشیۃ الجمل)
﴿وَاللّٰهُ لاَ یُحِبُّ کُلَّ کَفَّارٍ أَثِیْمٍ۔۔۔۔﴾ای یعاقبہ(۱۰۶ /۴۳)
٭ عدم محبت کی تفسیر عقاب سے کرنا لازمی معنی کے ساتھ تفسیر کرنا ہے۔کتاب وسنت میں وارد اللہ رب العزت کی صفات مثلا:محبت،رضا،غضب اور بغض،ان صفتوں کو
|