٭ ’’یقعقع‘‘ بمعنی ’’یصوت‘‘ یعنی اس سے آواز نکلتی ہے(حاشیۃ الجمل)
سورۃ الفرقان
﴿أَصْحَابُ الْجَنَّۃِ یَوْمَئِذٍ خَیْرٌ مُّسْتَقَرّاً۔۔﴾
وأخذ من ذلک انقضاء الحساب۔۔۔کما ورد فی حدیث(۷۴۱)
٭ یہ ابن ابی حاتم(۸ /۲۶۸۰-۲۶۸۱)میں ابن مسعود،سعید بن جبیر اور عکرمہ سے منقول ہے۔
سورۃ الشعراء
﴿قَالَ آمَنتُمْ لَہُ قَبْلَ أَنْ آذَنَ لَکُمْ۔۔۔۔﴾
بتحقیق الھمزتین وإبدال الثانیۃ ألفا۔(۷۵۵ /۳۱۱)
٭ حاشیۃ الجمل میں ہے کہ ’’إبدال الثانیۃ‘‘ کے بجائے ’’إبدال الثالثۃ‘‘ کہنا درست ہوگا کیونکہ تیسرا ہمزہ ہی الف سے بدلا ہے۔اس طرح مصنف کے کلام میں ایک ہی قراء ت کا تذکرہ ہے۔
﴿فَأَسْقِطْ عَلَیْْنَا کِسَفاً۔۔﴾
بسکون السین و فتحہا:قطعۃ(۷۶۶ /۳۱۵)
٭ سین کے جزم کے ساتھ جو قراء ت ہے یہ(قطعۃ)اس کی تفسیر ہے،سین کے فتحہ کے ساتھ جو قراء ت ہے اس کی تفسیر(قِطَعا)ہوگی،یعنی قطع عذاب من السماء۔ (حاشیۃ الجمل)
﴿وَأَنذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْأَقْرَبِیْنَ﴾
وھم بنو ھاشم و بنو عبد المطلب،وقد أنذرھم جہارا،رواہ البخاری ومسلم (۷۶۸ /۳۱۶)
٭ بخاری(۴۷۷۰)مسلم(۲۰۴)
|