Maktaba Wahhabi

97 - 125
جمع تمثال،وہو کل شیء مثلتہ بشیء من نحاس۔۔۔۔۔ (۸۷۵ /۳۶۰) ٭ بعض نسخوں میں یہ عبارت اس طرح ہے : ’’وھو کل شیٔ مثلثہ بشیٔ،أی صورا من نحاس و زجاج و رخام‘‘ ﴿وَلَا تَنفَعُ الشَّفَاعَۃُ عِندَہُ۔۔۔وَہُوَ الْعَلِیُّ۔۔﴾ فوق خلقہ بالقہر (۸۷۸ /۳۶۱) ٭ سورہ رعد کی آیت نمبر(۹)کی تفسیر اور اس کا حاشیہ ملاحظہ ہو۔ ﴿وَیَوْمَ یَحْشُرُہُمْ جَمِیْعاً ثُمَّ یَقُولُ لِلْمَلَائِکَۃِ أَہَؤُلَاء إِیَّاکُمْ۔۔۔﴾ بتحقیق الھمز تین وإبدال الأولی یاء(۸۸۲ /۳۶۲-۳۶۳) ٭ مصنف کا قول(وابدال الأولی یاء یعنی پہلے ہمزہ کو یاؔ سے بدل دیا جائے اس طرح وہ ’’أھؤلاي‘‘ ہو جائے گا)یہ ان کی جانب سے سبقت قلم ہے،کیونکہ اس طرح کی قراء ت کسی قاری نے نہیں پڑھی ہے۔(حاشیۃالجمل) سورۃ فاطر ﴿إِلَیْہِ یَصْعَدُ الْکَلِمُ الطَّیِّبُ-یعلمہ-وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ یَرْفَعُہُ -یقبلہ-﴾(۸۸۷ /۳۶۵) ٭ نہ تو(صعود الکلم الطیب إلی اللہ)کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کلمات کا علم رکھتا ہے اور نہ(رفع الکلم الطیب)کا معنی ان کلمات کو قبول کرنا ہے(جیسا کہ مصنف بیان کررہے ہیں)اور نہ ہی یہ ان دونوں الفاظ کے معانی میں سے ہے بلکہ صعود الکلم کا معنی کلمات کا اوپر کوچڑھنا اور رفع الکلم کا معنی ان کلمات کو اوپر چڑھانا ہے۔اور آیت کا مطلب یہ ہے کہ بندے سے صادر ہونے والے اچھے کلمات اوپر چڑھ کر اللہ تعالیٰ کے پاس پہنچ جاتے ہیں،اور عمل صالح ہی ان کلمات کو چڑھانے اور اوپر کرنے کا کام کرتا
Flag Counter