Maktaba Wahhabi

61 - 372
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوجوامع الخیر اورخواتیم عطاکیے گئے یا فواتح الخیر کہا،انہوں نے ہمیں نماز کا خطبہ اورحاجت کا خطبہ سکھایا۔ نماز کاخطبہ یہ ہے: ’’التحیات للّٰه والصلوت والطیبات السلام علیک أیہا النبی ورحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ السلام علینا وعلی عباد اللّٰہ الصالحین۔أشہد أن الاإلہ إلا اللّٰہ وأشہد أن محمدا عبدہ ورسولہ‘‘۷۰؎ ’’تمام بدنی،زبانی،مالی عبادتیں اللہ کے لیے ہیں اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آپ پر اللہ کی رحمت،سلامتی اوراس کی برکات نازل ہوں اورہم پر اوراللہ کے تمام نیک اورصالح بندوں پر بھی سلامتی نازل ہو۔میں گواہی دیتاہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اوراس کے رسول ہیں۔‘‘ حاجت کاخطبہ یہ ہے جونکاح کے لیے پڑھنا بھی مسنون ہے۔ ’’إن الحمد للّٰه نحمدہ ونستعینہ ونستغفرہ ونعوذ باللّٰه من شرور أنفسنا ومن سیئات أعمالنا من یہدہ اللّٰہ فلا مضل لہ ومن یضلل فلاہادی لہ وأشہد أن لا إلہ إلا اللّٰہ وحدہ لاشریک لہ وأشہد أن محمدا عبدہ ورسولہ‘‘ پھرقرآن کریم کی تین آیات پڑھی جائیں۔: ﴿یَاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا تَّقُوا اللّٰہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ وَلَاتَمُوْتُنَّ اِلاَّ وَاَنْتُمْ مُسْلِمُوْن،یَاَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مِنْ نَفْسٍ وَّاحِدَۃ وَّخَلَقَ مِنَہَا زَوْجَہَا وَبَثَّ مِنْہُمَا رِجَالًا کَثِیْرًا وَّنِسَائً وَّاتَّقُو اللّٰہَ الَّذِیْ تَسَائَ لُوْنَ بِہٖ وَالْاَرْحَام اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلَیْکُمْ رَقِیْبًا،یَاَیُّہَاالَّذِیْنَ اٰمَنُواتَّقُوا اللّٰہَ وَقُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًا یُّصْلِحْ لَکُمْ اَعْمَالَکُمْ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَمَنْ یُّطْعِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا﴾۷۱؎ ’’بے شک ہر طرح کی حمدوتعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے اورہم اسی کی تعریف کرتے ہیں اسی سے مدد مانگتے ہیں اسی سے معافی مانگتے ہیں اپنے نفس کی برائیوں اوربرے کاموں سے اللہ تعالیٰ ہی کی پناہ چاہتے ہیں جسے اللہ تعالیٰ ہدایت سے نوازدے اسے کوئی گمراہ کرنے والانہیں اورجسے اللہ تعالیٰ گمراہ کردیں اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا میں گواہی دیتاہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہ اکیلاہے اس کا کوئی شریک نہیں اورمیں گواہی دیتاہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اوراس کے رسول ہیں۔’اے ایمان والو اللہ سے ڈرو جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے اورتمہیں موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلمان ہو۔ لوگو!اپنے اس رب سے ڈرتے رہو جس نے تم کوایک جان سے پیدا کیا ہے۔پھر اسی سے جوڑا بنایا پھر ان دونوں سے(دنیامیں)بہت سے مرد اورعورتیں پھیلادیں اوراللہ سے ڈرو جس کاواسطہ دے کرتم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اورقریبی رشتہ داروں(کے معاملے )میں بھی اللہ سے ڈرتے رہو بلاشبہ اللہ تم پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ ’’اے ایمان والو!اللہ سے ڈرتے رہو اوربات سیدھی کیاکرو اس طرح اللہ تمہارے اعما ل کودرست کردے گااورتمہارے گناہ معاف کردے گا اورجس شخص نے اللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی اس نے بڑی کامیابی حاصل کرلی۔‘‘۷۲؎ اگر خطبہ نکاح کے الفاظ پر غور کریں تو اسلام میں نکاح کے مقاصد واضح ہو جاتے ہیں،جو مقاصد ہم پہلے بیان کر چکے ہیں۔یہ خطبہ ان کی دلیل ہے۔ واضح رہے کہ مذکورہ بالا خطبہ مختلف روایات کا مجموعہ ہے جبکہ اکثر بیشتر روایات میں ضعف پایا جاتاہے تاہم روایات کا مجموعہ ان کے
Flag Counter