Maktaba Wahhabi

253 - 372
والدین کے معاشی حقوق والدین اولاد کے لیے نعمت عظمٰی ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے محسن اور ہمدرد بھی ہیں اولاد کے عدم سے لے کر ان کے وجو د اور وجود ہی نہیں ان کی جوانی تک اللہ تعالیٰ کے احسان و انعام اور والدین کی عرق ریزی کو بہت مقام حاصل ہے اسی چیز کو سامنے رکھتے ہوئے اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے والدین کا نفقہ اولاد پر واجب اور ان کی ذمہ داری قرار دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَقَضٰی رَبُّکَ اَلَّا تَعْبُدُوْا اِلَّا اِیَّاہُ وَبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا﴾۱؎ ’’تیرے رب نے فیصلہ کر دیا:کہ تم لوگ کسی کی عبادت نہ کرو،مگر صرف اس کی،والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو۔‘‘ قرآن کریم کی مذکورہ اور دیگر آیات و احادیث میں برالو الدین کا درس دیا گیا ہے اب ہم دیکھتے ہیں کہ برالوالدین کسے کہتے ہیں ؟ بر الوالدین کا مفہوم والدین کے ساتھ نیکی کرنا ایک جامع کلمہ ہے جو ہر قسم کی خیر اور پسندیدہ فصل کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے یعنی والدین کے ساتھ حسن سلو ک کرنا،ان کا احترام کرنا،ان کے ساتھ ادب سے پیش آنا،ان کے لیے اپنا مال صرف کرنا،ان کے حقوق کا خیال رکھنا،ان کے پسندید ہ امور کو بجا لانا اور ان کی ناپسندیدگی سے بچنا،نافرمانی نہ کرنا اور ان کو کسی قول و فعل سے اذیت نہ دینا وغیرہ۔۲؎ مذکورہ سطور میں حقوق والدین کا تذکرہ کیا گیا ہے اگر ان کوبنظر غائردیکھا جائے تو معلوم ہو گا کہ والدین کے حقوق میں سب سے بڑا حق ان پر ان کے بڑھاپے میں خرچ کرنا ہے بیٹا خواہ مال دار ہو یا تنگ دست،اگرچہ والدین کا مذہب مختلف ہی کیوں نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَصَاحِبْھُمَا فِی الدُّنْیَامَعْرُوْفًا﴾۳؎ ’’ دینا میں معروف طریقے سے ان کا ساتھ دو۔‘‘ بلاشبہ دنیاوی ضروریات مال کے بغیر پوری ہو ہی نہیں سکتیں۔ والدین کے معاشی حقوق کی ادائیگی....احادیث کی روشنی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((إن أطیب ما أکل الرجال من کسبہ وو لدہ من کسبہ فکلو ا من أموالھم)) ۴؎ ’’ بلاشبہ سب سے پاکیزہ چیز وہ ہے جو انسان اپنی کمائی سے کھائے اور اس کی اولاد اس کی کمائی سے ہی ہے لہذا تم ان کا مال کھاؤ۔‘‘ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ أنت و مالک لأبیک‘‘ تم اور تمہارا مال(دونوں ) تمہارے والد کے لیے ہیں۔۵؎ مزید برآں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
Flag Counter