Maktaba Wahhabi

154 - 372
ہم زوجین کے حقوق میں سے ہر ایک کے لیے دس حقوق کا تذکرہ کریں گے۔پہلے خاوند کے بیوی پرجو حقوق ہیں،اُن کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔ 1۔خاوند کے جسمانی وطبعی حقوق خاوند کے بیوی پر درج ذیل جسمانی وطبعی حقوق ہیں: 1۔اپنے خاوند کے ساتھ محبت میں مخلص ہو عورت کو چاہیے کہ وہ اجنبیوں سے پردہ میں گفتگو کرے ‘اجنبی مردوں سے گفتگو میں احتیاط کرے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿قُلْ لِّلْمُوْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِھِمْ﴾۴؎ ’’آپ کہہ دیں اہل ایمان سے،کہ وہ اپنی نگاہوں کو پست رکھیں۔‘‘ مزید فرمایا: ﴿وَقُلْ لِّلْمُوْمِنٰتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِھِنَّ﴾۵؎ ’’اور آپ کہہ دیں اہل ایمان عورتوں سے کہ وہ اپنی نگاہوں کو نیچا رکھیں۔‘‘ عورت کے اندر جس قدر اپنی نگاہ نیچی رکھنے کی عادت ہو گی،یہ اس کے شوہر کے لیے اس کے خلوص پر دلیل ہو گی۔اسی بات میں خوش بختی اور سعادت ہے اور یہ عادت بکھری ہوئی محبتوں کو اکٹھا کرنے اور اختلافات کو بالکل ختم کرنے کا باعث بنتی ہے۔ عورت پر یہ بھی لازم ہے کہ وہ پڑوسیوں کے گھروں‘ بازاروں اور گلیوں میں سوراخ‘ روشن دان یا کھڑکی سے نہ جھانکے۔عورت کو اس بات سے بھی بچنا چاہیے کہ وہ بلا ضرورت کسی اجنبی کی آواز سنے یا کوئی اجنبی اس کی شخصیت کے بارے میں جانے۔اس کے لیے یہ بھی لازم ہے کہ اپنے خاوند کی غیر موجودگی میں اس کے کسی دوست کو اپنا تعارف نہ کروائے۔اس کے خاوند کا کوئی دوست اگر اس کے خاوند کے بارے میں دریافت کرے اور وہ گھر پر نہ ہو تو اس کے سامنے نہ آئے‘ بلکہ پردے کے پیچھے سے اس سے گفتگو کرے اور اس سے اس کے کام اور نام کے بارے میں سوال کرے۔اسے چاہیے کہ کلام کو طول نہ دے‘ تاکہ شیطان اس کلام کو اُس کے خاوند اور اُس کے دوست کے درمیان یا خود اس کے اور خاوند کے درمیان جدائی اور پھوٹ کا ذریعہ نہ بنا دے،جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((فَاِنَّ الشَّیْطَانَ یَجْرِیْ مِنَ ابْنِ آدَمَ مَجْرَی الدَّمِ))۶؎ ’’بے شک شیطان ابن آدم میں یوں دوڑتا ہے جیسا کہ خون اُس کی رگوں میں دوڑتاہے۔‘‘ 2۔گھر کی ذمہ داری سنبھالے عورت کے لیے ضروری ہے کہ وہ صبح ہی صبح گھر کے کام کاج کے لیے کمر کس لے،تاکہ اس کا جسم اور عقل دونوں قوی ہوں اور مرض و بیماری اس سے بھاگ جائے اور گھر کے باقی افراد بھی اس کی اتباع میں صبح جلد بیدار ہو سکیں۔روزانہ گھر میں جھاڑو دینا،اس کے فرش کو دھونا،جس چیز کے پکانے کی ضرورت ہو اُس کو پکانا،آٹا گوندھنا،روٹیاں پکانا،سینے پرونے کے کام کرنا،وقت اور ضرورت کے اعتبار سے گھر میں ٹھنڈا یا گرم پانی مہیا کرنا،یہ سب باتیں عورت کی توجہ طلب کرتی ہیں۔عورت کو چاہیے کہ وہ اپنے گھر کے حالات کو سنوارنے کے لیے اپنی ہمت بڑھائے اور اس معاملے میں اپنی طاقت اور وسعت کے مطابق جتنا کر سکتی ہے کرے جو کہ عادت و عرف کے مطابق ہو۔
Flag Counter