Maktaba Wahhabi

198 - 372
حقوق اولادکی اخلاقی ضرورت واہمیت اسلام ایسا اعلیٰ و ارفع دین ہے کہ جس کی پاکیزہ تعلیمات میں سے جہاں ضروری اور واجبی تعلیمات ہیں وہاں اخلاقی تعلیمات بھی موجود ہیں اسی طرح اخلاقی تعلیم میں،جہاں والدین کی اطاعت اور ان کے ساتھ حسن سلوک کو بیان کیا گیا وہاں اولاد کے حقوق بھی بیان کیے گئے ہیں اسلام کی خاندانی اور معاشرتی زندگی یکطرفہ نہیں بلکہ ہمہ گیر ہے اس لیے والدین اگر اسلامی معاشرے میں بنیادی اکائی کی حیثیت رکھتے ہیں تو وہاں اولاداس اکائی کا نتیجہ ہے ایک لحاظ سے تو اولاد اور بھی زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔کیونکہ وہ خاندان اور معاشرے کا ارتقاء اور اس کی زندگی کا عکس ہے آج کی اولاد کل کے والدین ہوتے ہیں۔اگر ان کے اخلاقی حقوق کوپامال کیا گیا تو اس سے نہ صرف معاشرے کا ارتقائی مزاج مجروح ہوگا بلکہ مستقبل کے والدین بھی خطرناک حد تک اولاد کش ثابت ہونگے خاندان اور معاشر ے میں چھوٹے بڑے کی تمیزسب سے بڑی چیز ہے جوکہ چکنا چور ہو کر رہ جائے گا اس لحاظ سے حقوق اولاد کی ضرورت واہمیت اور زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ اب اولاد کے اخلاقی حقوق کو بیان کیا جاتا ہے تاکہ اولاد کے حقوق کی ضرورت واہمیت کھل کر سامنے آجائے۔ 1۔اولاد کی پیدائش پر اللہ کا شکریہ ادا کرنا اولاد کا کسی کے ہاں ہونا اللہ کے بہت بڑے احسان کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ کی نعمت عظمیٰ بھی ہے جوقسمت والوں کو نصیب ہوتی ہے۔یہ ایسی نعمت ہے جو نہ تو خریدی جا سکتی ہے اور نہ ہی اسے چوری کیا جاسکتا ہے خواہ کوئی حکمران ہو یا رعایا۔اللہ تعالیٰ جب یہ نعمت عظیم دینے سے انکار کردے،کوئی اللہ سے زبردستی نہیں لا سکتا کہ اسے ضرور بضرور اولاد عطا کی جائے۔ جس چیز کو قرآن وسنت نعمت کہہ دیں وہ عام نعمت نہیں ہوتی ا للہ تعالیٰ عام نعمت کا احساس نہیں دلاتے جس نعمت کا اللہ تعالیٰ اعلان کردیں وہ بلندو بالا مرتبہ کی حامل ہوتی ہے۔ اولاد چونکہ انسان کی فطرت اور اسکی شخصیت کا بہترین مظہر اور اسکی ذاتی تسکین کا سب سے بڑاسامان ہے اس لیے انسان جبلی طورپر اولاد کا تقاضا کرتا ہے وہ اپنے مشن اور مقصد کی تکمیل میں اولاد کو ہمدرد وغم خوار پاتا ہے اس لیے مختلف انبیاء کرام علیہم السلام نے اللہ سے اولاد کی دعا ئیں کیں قرآن میں حضرت ابراہیم علیہ السلام،زکریا علیہ السلام،سلیمان علیہ السلام،کا ذکر خصوصیت سے کیا گیا ہے اور ساتھ ہی مومنوں کی خواہش کو بھی دعائیہ صورت میں بیان کیا گیا ہے اس سے یہ بھی ازخود ظاہر ہو جاتا ہے کہ انبیاء علیہم السلام نعمت ملنے پر اللہ کا شکر ادا کرتے تھے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَقَالَ رَبِّ أَوْ زِعْنِیْ أَنْ اَشْکُرَ نِعْمَتَکَ الَّتِیْ اَنْعَمْتَ عَلَیَّ وَعَلٰی وَالِدَیَّ وَأَنْ اَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضَاہُ وَأَصْلِحْ لِیْ فِیْ ذُرِّیَّتِیْ ﴾۱؎ ’’اس نے کہا،اے میرے رب،مجھے توفیق دے کہ میں تیری ان نعمتوں کا شکریہ ادا کرو جو تو نے مجھے اور میرے والدین کو عطا فرمائیں اور ایسا نیک عمل کروں جس سے تو راضی ہو اور میری اولاد کو بھی نیک بناکر مجھے سکھ دے۔‘‘ اسی طرح اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
Flag Counter