Maktaba Wahhabi

285 - 372
ددھیال سے میل جول کے آداب ددھیال سے میل جول کے آداب اور اُن کے حقوق و فرائض بیان کرنے سے قبل ان رشتوں کی تعین کرتے ہیں۔جن کو ددھیال کے نام سے موسوم کیا جاتاہے۔چونکہ یہ بات اکثر اوقات کانوں سے ٹکراتی ہے کہ ہم ددھیال جارہے ہیں اور ہم ددھیال سے واپس آرہے ہیں۔اسی کے پیش نظر ہم ددھیال کی توضیح کئے دیتے ہیں۔ ددھیال کی تعیین ددھیال کی تعین اس طرح سے ممکن اور مناسب معلوم ہوتی ہے۔ باپ،دادا،دادی،اوپر تک باپ کے بہن،بھائی یعنی پھوپھیاں اور ان کے شوہر بچے او ران کی بیویاں او ران کی اولادیں،چچا اور ان کی آل اولاد۔ بالفاظ دیگر باپ کی طرف سے اصول اور اطراف کو ددھیال کا نام دے سکتے ہیں البتہ ان کی اولادیں بھی ددھیال کا جزو لاینفک ہیں۔ اب ہم ددھیال اور عزیز و اقارب کے آداب اور حقوق و فرائض کاتفصیل سے جائزہ لیتے ہیں۔ باپ ’’باپ‘‘ اُردو زبان کا لفظ ہے جسے عربی میں ’’والد‘‘ اور فارس میں’’ پدر‘‘ او رانگریزی میں"Father" کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ انبیاء کا اپنے والدین سے سلوک حضرت اسماعیل علیہ السلام فرزند ارجمند حضرت ابراہیم علیہ السلام 1۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿رَبِّ ھَبْ لِیْ مِنَ الصّٰلِحِیْنَ۔فَبَشَّرْنٰہُ بِغُلٰمٍ حَلِیْمٍ فَلَمَّا بَلَغَ مَعَہُ السَّعْیَ قَالَ یٰبُنَیَّ إِنِّی أَرٰی فِیْ الْمَنَامِ أَنِّی أَذْبَحُکَ فَانْظُرْ مَاذَا تَرٰی قَالَ یَأَبَتِ افْعَلْ مَاتُؤمَرُ سَتَجِدُنِیْ إِنْ شَائَ اللّٰہ مِنَ الصَّابِرِیْنَ فَلَمَّا أَسْلَمَا وَتَلَّہُ لِلْجَبِیْنَ وَنَادَیْنٰہُ أَنْ یَّإِبْرٰھِیْمَ قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْ یَا إِنَّا کَذٰلِکَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ إِنَّ ھٰذَا لَھُوَالْبَلٰؤُالْمُبْیِنَ﴾۲۹؎ ’’اے میرے رب!مجھے صالح(بیٹا) عطا فرما۔چنانچہ ہم نے اسے بردبار بیٹے کی بشارت دی پھر جب وہ بیٹا ان کے ہمراہ دوڑ دھوپ کی عمر کو پہنچا تو ابراہیم علیہ السلام نے کہا۔بیٹے میں نے خواب دیکھا ہے کہ میں تمہیں ذبح کررہا ہوں۔اب بتلاؤ تمہاری کیا رائے ہے؟بیٹے نے کہا:ابا جان وہی کچھ کیجئے جو آپ کو حکم ہوا ہے آپ انشاء اللہ مجھے صبر کرنے والوں میں پائیں گے۔پھر جب دونوں نے سرتسلیم خم کردیا اور ابراہیم علیہ السلام نے بیٹے کو پیشانی کے بل لیٹا دیا۔تب ہم نے اسے پکارا ’’اے ابراہیم‘‘ تم نے خواب کو سچ کردکھایا۔ہم یقیناً نیکی کرنے والوں کو ایسے ہی صلہ دیتے ہیں۔بلاشبہ یہ ایک صریح آزمائش تھی۔‘‘ ان تمام آیات میں بیٹے کا باپ کے ساتھ سلوک اور اطاعت وفرمانبرداری کا ذکر ہے۔حضرت ابراہیم علیہ السلام کہتے چلے جارہے ہیں اور صالح فرزند ارجمند حضرت اسماعیل علیہ السلام اس کو عملی جامہ پہنائے جارہے ہیں۔
Flag Counter