Maktaba Wahhabi

357 - 372
بیت اللہ وحرم کے گردوپیش رہائش پذیر ہیں اورعیش وعشرت کی زندگی بسر کر رہے ہیں الغرض اس سے ثابت ہوا کہ خاندان معاشرے کا بنیادی یونٹ ہیں۔ اسلامی معاشرے میں خاندان کا کردار خاندان ایک اہم سماجی ادارہ ہے جو فرد کے ساتھ معاشرے کے لیے بھی مشترکہ طور پرکا م کرتا ہے۔ممتاز ماہر عمرانیات جارج پیٹر مرڈاک کے مطابق ایک خاندان دراصل رفاقتوں کے فروغ کے لیے بنیادی وسیلہ ہے جو نئے افراد کو مشترک سماجی قدریں اوررویات سکھا کر معاشرے کی ثقافت میں رفیق کار بنالیتاہے خاندان نکاح کے معاہدے کے ذریعے سماجی نظم اور عام اتفاق رائے کوبرقرار رکھنے میں معاشرے کے افراد کو کنٹرول کرتا ہے۔ اسلامی اصولوں کے مطابق ایک کنبہ اور خاندان اگرچہ ایک مرد اورعورت کے درمیان نکاح کے بدھن اور پھر ان کے بچوں سے وجود میں آتا ہے لیکن اس میں شوہر کے والدین اور خونی رشتے کے غیر شادی شدہ عزیز بھی شامل ہوکر ایک وسیع کنبے کو تشکیل دیتے ہیں معاشرے میں جنسی بے راہروی کو روکنے کے لیے اسلام نہ صرف نکاح کی حوصلہ افزائی کرتا ہے بلکہ اس نے بعض رشتوں کو محرمات میں سے شمار کیا ہے جہاں ایک مرد اور عورت کے درمیا ن نکاح ہوہی نہیں سکتا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’تم پر حرام کی گئیں ہیں تمہار ی مائیں،بیٹیاں،بہنیں،پھوپھیاں،خالائیں،بھانجیاں،بھتیجیاں،اور تمہار ی وہ مائیں جنہوں نے تم کو دودھ پلایا ہے اورتمہاری دودھ شریک بہنیں اور تماری بیویوں کی مائیں اور تمہاری بیویوں کی بیٹیاں جنہوں نے تمہاری گودوں میں پرورش پائی ہو ان بیویوں کی لڑکیاں جن سے تمہارا زن وشوہر ہو چکا ہے۔ورنہ اگر صرف نکاح ہوا ہواور تعلق زن وشوہر نہ ہو ا ہوتو انہیں چھوڑکر ان کی لڑکیوں سے نکا ح کر لینے میں تم پرکوئی مواخذہ نہیں ہے اورتمہاری ان بیٹوں کی بیویاں جو تمہاری صلب سے ہوں اور یہ بھی تم پر حرام کیا گیا ہے کہ ایک نکاح میں دو بہنوں کو جمع کرو مگرجو ہو چکاہے اللہ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے اور تم پروہ عورتیں بھی حرام ہیں جوکسی دوسرے کے نکاح میں(محصنات) ہوں۔۱۰؎ قرآن کریم میں نکاح کو ایک مقدس تعلق قرار دیا گیا ہے: ﴿وَالْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآئِ إِلاَّ مَا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ کِتٰبَ اللّٰہ عَلَیْکُمْ وَأُحِلَّ لَکُمْ مَا وَرَائَ ذٰٰلِکُمْ أَنْ تَبْتَغُوْا بِأَمْوَالِکُمْ مُحْصِنِیْنَ غَیْرَ مُسٰفِحِیْنَ فَمَا اسْتَمْتَعْتُمْ بِہٖ مِنْہُنَّ فَاٰتُوْہُنَّ أُجُوْرَہُنَّ فَرِیْضَۃً۔وَّلاَ جُنَاحَ عَلَیْکُمْ فِیْمَا تَرٰضَیْتُمْ بِہٖ مِنْ بَعْدِ الْفَرِیْضَۃِ إِنَّ اللّٰہ کَانَ عَلِیْمًا حَکِیْمًا وَمَنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ مِنْکُمْ طَوْلاً أَنْ یَّنْکِحَ الْمُحْصَنٰتِ فَمِنْ مَّا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ مِنْ فَتَیٰتِکُمْ الْمُؤمِنٰتِ وَاللّٰه أَعْلَمُ بِإِ یْمَانِکُمْ بَعْضُکُمْ مِنْ بَعْضٍ فَانْکِحُوْہُنَّ بِإِذْنِ أَہْلِہِنَّ وَاٰتُوْ ہُنَّ أَجُوْرَہُنَّ بِا الْمَعْرُوْفِ مُحْصَنٰتِ غَیْرَ مَسٰفِحٰتِ وَّلاَمُتَّخِذٰتِ أَخْدَانٍ ﴾۱۱؎ ’’اور بعض عورتیں بھی تم پر حرام ہیں جو کسی دوسرے کے نکاح میں ہوں البتہ ایسی عورتیں اس سے مستثی ہیں جو(جنگ میں )تمہارے ہاتھ آئیں یہ اللہ کا قانون ہے جس کی پابندی تم پر لازم ہے۔ان کے ماسوا جتنی عورتیں ہیں انہیں اموال کے ذریعے سے حاصل کرنا
Flag Counter