Maktaba Wahhabi

138 - 372
خلع کی اہمیت وضرورت خلع کی تعریف لغوی تعریف لفظ خلع ’خ‘ کے ضمہ کے ساتھ اور ’ل‘ کے سکون کے ساتھ ہے۔جس کا مادہ ’’خ،ل،ع‘‘ جس کا معنی ہے۔’’اتاردینا،اور لغت میں ’’فراق الزوجۃ علی حال‘‘ بیوی کا اپنے خاوندسے مال۔(مہر) کے عوض میں آزاد ہو جانا۔اوریہ خلع ’الثوب‘ سے ماخوذ ہے۔قرآن کریم میں ہے: ﴿ہُنَّ لِبَاسٌ لَّکُمْ وَاَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّہُن﴾۳۸؎ ’’کہ عورتیں مردوں کے لیے اورمردعورتوں کے لیے لباس ہیں۔‘‘ اصطلاحی تعریف شرعی اصطلاحی میں اس سے مراد یہ ہے کہ بیوی اگر کسی معقول وجہ کی بنا پر خاوند سے جدائی چاہتی ہو۔اور کسی طرح بھی اس کے ساتھ گزر بسر نہ کر سکتی ہو۔تواپنا حق مہر واپس کر کے شوہر سے خلع یا تفریق نکاح حاصل کرسکتی ہے۔ خلع کی ضرورت و اہمیت خلع کی ضرورت واہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خلع کے احکامات بیان کیے ہیں۔اگر معمولی چیز ہوتی تو احکام بیان نہ ہوتے جو آگے آئیں گے حیات زوجیت،سکون،محبت،مہربانی،حسن معاشرت اور زوجین میں سے ہر ایک پرلازم حقوق کی ادائیگی کے بغیرقائم نہیں رہ سکتی۔لیکن ایسا بھی ہوتاہے کہ مرد اپنی بیوی کو پسند نہیں کرتا یا وہ اپنے خاوند کو ناپسند کرتی ہے۔ایسی حالت میں اسلام صبر کی تلقین کرتاہے۔وہ خیر خواہی سے علاج بتاتا ہے۔اللہ تعالیٰ کاارشادہے: ﴿وَعَاشِرُوْہُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ فَاِنْ کَرَہْتُمُوْہُنَّ فَعَسٰی اَنْ تَکْرَہُوْ شَیْئًا وَّیَجْعَلَ اللّٰہُ فِیْہِ خَیْرًاکَثِیْرًا﴾۳۹؎ ’’اورتم عورتوں کے ساتھ اچھے طریقے سے زندگی بسرکرو۔اگر تم ان کوناپسندکرو توقریب ہے کہ تم کسی چیزکوناپسندکرو اوراللہ اس میں خیرکردے۔‘‘ فرمان نبوی ہے: ’’لایفرک مؤمن مؤمنۃ،إن کرہ منہا خلقا رضی آخر‘‘ ۴۰؎ ’’مؤمن مرد،مؤمن عورت کونہ مارے کیونکہ اگراس کی ایک عادت اس کوبری لگتی ہے توقریب ہے کہ اس کی دوسری عادت اس کواچھی لگے۔‘‘ لیکن کبھی مرض بڑھ جاتاہے،جھگڑا شدید ہوتاہے،علاج مشکل ہوتاہے،صبر ختم ہو جاتا ہے۔وہ کچھ ختم ہو جاتا ہے کہ جس سے
Flag Counter