Maktaba Wahhabi

89 - 372
’’بلکہ اس عورت نے بغیر ولی کے نکاح کیا لہذا علماء اور فقہاء کی اکثریت کے نزدیک اس کا نکاح باطل ہے،جیسا کہ امام شافعی رحمہ اللہ اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے ایسے نکاح کو باطل قرار دیا ہے۔‘‘ اسی طرح ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’فتکون منکوحہ بدون إذن ولی اصلا وہذا النکاح باطل عند الجمہور،کما وردت بہ النصوص‘‘ ۷۸؎ ’’پس یہ عورت اصلاً ولی کی اجازت کے بغیر منکوحہ ہوگئی ہے اور ایسا نکاح جمہور علماء کے ہاں باطل ہے جیسے کہ اس پر مختلف نصوص دلالت کرتی ہیں۔‘‘ نکاح کی شرائط 1۔ ولی کی اجازت ضروری ہے،اور ولی کے بغیر ہونے والا نکاح باطل ہے۔ 2۔ فریقین(لڑکا اور لڑکی)کی رضا مندی لازمی ہے۔ 3۔ فریقین کی طرف سے ایجاب و قبول لازمی ہے۔ 4۔ خاوند کے لئے مہر دینا لازمی ہے۔ 5۔ نکاح کے وقت دو عادل گواہوں کی موجودگی ضروری ہے۔ 6۔ اعلان نکاح ضروری ہے۔ 3۔نکاح میں لڑکا اور لڑکی کی رضا مندی لازمی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لا تنکح الأیم حتی تستأمر ولا تنکح البکر حتی تستأذن قالوا:یا رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم وکیف إذنھا قال أن تسکت‘‘۷۹؎ ’’بیوہ کا اس وقت تک نکاح نہ کیا جائے جب تک اس سے مشورہ نہ کر لیا جائے اور کنواری کا نکاح اس وقت تک نہ کیاجائے جب تک کہ اس سے اجازت نہ لے لی جائے۔صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا:اے اللہ کے رسول،اس کی اجازت کس طرح ہے،فرمایا:اس کی خاموشی اس کی اجازت ہے۔‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ اپنی صحیح البخاری میں بعنوان(آدمی اپنی بیٹی کا نکاح کردے اور وہ ناپسند کرنے والی ہو تو نکاح رد کردیا جاتا ہے)کے تحت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی درج ذیل حدیث لائے ہیں،خنساء بنت خدام انصاریہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں۔ ’’أن أباھا زوجھا وھی ثیب فکرھت ذلک فاتت رسول اللّٰہ فرد نکاحہ‘‘ ۸۰؎ ’’اس کے باپ نے اس کا نکاح کر دیا اور وہ بیوہ تھی۔اسے یہ نکاح پسند نہیں تھا۔وہ رسول اللہ صی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نکاح فسخ کر دیا۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’عورت کی رضا مندی،اگر عورت ثیبہ(شوہردیدہ)ہو تو زبان سے اس کی اجازت کا اظہار لازمی ہے،اس کا خاموش رہنا کافی نہیں۔‘‘۸۱؎
Flag Counter