Maktaba Wahhabi

58 - 372
انصار کی عورتیں رات کے اندھیرے میں سیدہ عائشہ کے پاس تشریف لاتیں اوران سے دین کے بعض مسائل حیض،نفاس اورجنابت وغیرہ کے متعلق سوال کیا کرتیں گویا پیغمبر کی بیویاں عورتوں کے لیے بہترین معلمات ومربیات تھیں جن کے فیض سے ہزاروں عورتوں نے دین کا علم سیکھا۔ پھریہ بات توکسی سے مخفی نہیں کہ سنت مطہر ہ صرف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال پرمنحصر نہیں بلکہ یہ آپ کے اقوال وافعال اورتقریرات(وہ امور جو آپ کے سامنے ہوئے لیکن آپ نے خاموشی اختیار کی)سب کوشامل ہے جوشریعت اسلامیہ کا حصہ ہیں جس کی اتباع امت کے لیے ضروری ہے لہذا ان عورتوں کے علاوہ جن کو اللہ تعالیٰ نے امہات المؤمنین اورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں ہونے کے شرف سے سرفراز فرمایا کون ایسا تھا جوہم کوآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نجی اور خانگی زندگی سے آگاہ کرتا۔ چنانچہ ہمیں یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ ازواج مطہرات ہی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پرائیویٹ اور گھریلو زندگی کے تمام احوال واطوار اور افعال کو نقل کرنے میں اہم کردار ادا کیا اگر وہ نہ ہوتیں توہم شریعت کے ایک عظیم ذخیرے سے محروم ہو جاتے اور پھر انہی بیویوں میں سے بعض عظیم معلمہ اورمحدثہ بنیں جنہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت اسلام کو آگے منتقل کیا اور قوت حفظ،علمی قابلیت اورذہانت میں مشہور ہوئیں۔ چنانچہ یہ کہنا مبالغہ نہ ہوگاکہ اگر امہات المؤمنین یہ فریضہ سر انجام نہ دیتیں توآج سیرت نبویہ کا کوئی باب بھی ہمیں مکمل نظرنہ آتا ہر بالغ نظر تاریخ اسلام کے اوراق الٹ کر دیکھ سکتاہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے جو دین کی زر یں خدمات انجام دیں قرآن وسنت کو جس محنت شاقہ سے پھیلایا،عالم مستورات اس کی نظیر پیش کرنے سے قاصر ہے عورتیں تودرکنار،بڑے بڑے اجل صحابہ وتابعین نے بھی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے استفادہ کیا ہے۔ ٭دینی اورشرعی مقصد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تعدد ازواج کا دوسرا بڑا مقصد دینی اور شرعی تھا یہ مقصد اس قدر واضح ہے کہ ہرشخص بخوبی اس کاادراک کرسکتاہے وہ یہ ہے کہ آپ کے عمل سے جاہلیت کی بعض غلط اورخلاف فطرت رسومات کاخاتمہ ہوجائے۔مثال کے طورپر منہ بولے بیٹے کی رسم جواسلام سے قبل عربوں میں رائج تھی بلکہ ان کے دین کا حصہ بن چکی تھی،وہ وراثت،نکاح اورطلاق وغیرہ تمام معاملات میں لے پالک(منہ بولے بیٹوں) کوبالکل صلبی(حقیقی)بیٹوں کادرجہ دیتے تھے۔اور نسل درنسل سے،اس باطل رسم پر عمل پیرا تھے۔
Flag Counter