Maktaba Wahhabi

57 - 372
جوفطرتا بعض شرعی مسائل کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرتی تھی خاص طور پر وہ مسائل جوعورتوں کے ساتھ مخصوص ہیں مثلاًحیض،نفاس،اوروظیفہء زوجیت وغیرہ اوروہ پیغمبرجوشرم وحیا کے پیکر تھے جیساکہ کتب احادیث میں مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم باپردہ کنواری لڑکی سے بھی زیادہ حیادار تھے بھلا اس سے عورتیں شرم کیوں نہ کرتیں اس لیے مجسمہ حیا کے بس کی بات نہ تھی کہ وہ عورتوں کے ہر مسئلہ کا جواب مکمل صراحت سے دیتے چنانچہ اکثر ایسا ہوتا کہ جب آپ کسی سوال کا جواب اشارہ کنایہ سے دیتے توعور تیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جواب کوسمجھ نہ پاتیں۔ چنانچہ حضرت عائشۃ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک دفعہ انصار کی ایک عورت نے حیض سے متعلق مسئلہ پوچھا توآپ نے اس کو غسل کا مکمل طریقہ سمجھانے کے بعدفرمایا کہ خوشبولگی ہوئی روئی لیکر صاف کرلینا وہ کہنے لگی کہ میں اسکے ساتھ صفائی کیسے کروں سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے اسے ہاتھ سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچ لیا اوراسے بتایا کہ اس روئی کولیکر اپنے مقام مخصوصہ پر رکھ اوراس سے صفائی کے نشانات صاف کردواورپھرمیں نے صراحت سے عضومخصوصہ کی نشاندہی کردی۔اب بتائیے شرم وحیاء کا پیکر اس قسم کی صراحت کیسے کرسکتاتھا۔ اوراسی طرح شاذونادر ہی کوئی عورت ہوگی جو ضبط نفس کرکے اورشرم وحیا کومغلوب کرکے اس قسم کے پیش آمدہ مسائل کے بارے میں آپ رضی اللہ عنہا سے سوال کرتی اس صورت حال میں اگر آپ کی ازواج مطہرات یہ فریضہ انجام نہ دیتیں تو یقیناً خواتین کے مخصوص مسائل شرم وحیاء کی بناء پر مخفی رہ جاتے چنانچہ اسی طرح کا ایک اور واقعہ صحیحین میں بھی موجودہے کہ ’’صحابی رسول ابوطلحہ کی اہلیہ(ام سلیم) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اورکہنے لگی اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ حق سے نہیں شرماتا مجھے بتائیے کہ جب عورت کواحتلام ہوجائے توکیا وہ غسل کرے گی توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں جب وہ منی دیکھے توحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہا اے ام سلیم تونے عورتوں کورسواکردیا تومرے کیا عورت کوبھی احتلام ہوتاہے؟ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کویہ جواب دیا احتلام نہیں ہوتا توپھر بچہ عورت کے مشابہ کیسے ہوتاہے۔۶۰؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مرادیہ تھی کہ مرد وزن کے نطفہ کے باہم امتزاج سے جنین پیداہوتاہے اوراسی وجہ سے بچہ ماں کے مشابہ ہوتاہے اوراس کی دلیل قرآن کی یہ آیت ہے: ﴿اِنَّا خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ نُطْفَۃٍ اَمْشَاجٍ نَبْتَلِیْہِ فَجَعَلْنَاہُ سَمِیْعًابَصِیْرًا﴾۶۱؎ ہم نے مرداورعورت کومخلوط نطفہ سے پیداکیا تاکہ اس کا امتحان لیں اورہم نے اسے سننے والااوردیکھنے والا بنایا۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ’’امشاج‘‘اخلاط کوکہتے ہیں جس کامعنی ایسی چیز ہے جس کا بعض بعض سے ملاہواہے جبکہ ابن عباس رضی اللہ عنہا کا قول ہے ’’امشاج‘‘ عورت اورمر د کے پانی کے باہم امتزاج واختلاط کوکہتے ہیں۔ الغرض اس قسم کے سوالات جن میں شرم وحیا کا پہلو تھا ان کے جوابات کی ذمہ داری آپ کی ازواج مطہرات نے اٹھار کھی تھی لہذا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ’’نعم النسآء نساء الأنصار،لم یکن یمنعہن الحیاء ان یسئلن عن الدین وان یتفقہن فیہ‘‘۶۲؎ ’’بہترین عورتیں انصار کی ہیں،حیا انہیں دین کی سمجھ سے نہیں روک سکتا۔‘‘
Flag Counter