Maktaba Wahhabi

306 - 372
صلہ کی اصطلاحی تعریف موسوعہ نضرۃ النعیم میں ہے۔ ’’وحقیقۃ الصلۃ فی ھذہ الصفۃ(صلۃ الرحم) العطف والرحمہ۔امام صلۃ اللّٰہ لمن وصل رحمہ اماصلۃ اللّٰہ لمن وصل رحمہ فھی عبارۃ عن لطفہ بہم و رحمتہ ایاھم و عطفہ علیھم باحسانہ و نعمہ او صلتھم باھل ملکوتہ الاعلیٰ و شرح صدورھم لمعرفۃ وطاعتہ‘‘۱۰؎ اُردو دائرہ معارف اسلامیہ میں ہے: ’’شرعی عبادات میں صلہ سے مراد کسی ایسی چیز کا عطا کرنا ہے۔جس کابدل یا مقابل کوئی مالی معاوضہ نہ ہوسکے۔جیسے مال،زکوٰۃ،نذر اور کفارہ وغیرہ۔‘‘۱۱؎ رحم کی تعریف لغوی تعریف لغات الحدیث میں علامہ وحید الزمان لکھتے ہیں کہ ’’رُحم یا رُحُم یا رحمہ یا مرحمہ… مہربانی کرنا اور درد مندی ظاہر کرنے کے معنی میں استعمال ہوتے ہیں اور رحم اور رحم رشتہ قرابت،ناطہ،کے معنی میں استعمال ہوتے ہیں۔‘‘ ۱۲؎ لغات الحدیث میں مزید وضاحت احادیث سے ہوتی ہے: ((فإنمایرحم اللّٰہ من عبادہ الرحماء)) ’’اللہ اپنے بندوں میں سے ان ہی بندوں پررحم کرتا ہے جو دوسرے بندوں پررحم کرتے ہیں۔‘‘ ((قامت الرحم فاخذت بحقوالرحمن)) ’’ناطہ کھڑا ہوا اور اس نے پروردگار کی کمر تھام لی۔‘‘ ((وترسل الامانۃ والرحم)) ۱۳؎ ’’اور امامت و قرابت دونوں بھیجے جائیں گے۔‘‘ ’’قیامت کے دن دونوں مجسم ہوکر ظاہر ہوں گے اور اس میں کوئی استبعاد نہیں ہے جیسے دوسری حدیث میں ہے کہ نیک عمل اور قرآن بھی مجسم ہوکر ظاہر ہوں گے۔‘‘ مقاییس اللغۃ میں ہے: ’’الرحم لغۃ،اسم مشتق من مادہ((ر ح م )) التی تدل علی الرقۃ والعطف والرافہ والرحم والرحم(علاقۃ) القرابۃ،وقد سمیت رحم الانثی رحما من ھذا لان منھا مایکون ما یرحم و یرق لہ من ولد‘‘۱۴؎ ’’لغوی طور پر رحم اسم مشتق ہے۔جس کا مادہ ’’ر ح م ‘‘ ہے۔جو نرمی،شفقت اور مہربانی پر دلالت کرتاہے رِحم اور رَحم دونوں رشتہ داری اور قرابت کے معنی میں ہے ’’رحم مادر‘‘ اس لیے کہا جاتاہے کہ ماں کی طرف سے اولاد کو بے شمار نرمیوں،شفقتوں سے نوازا جاتا ہے۔‘‘
Flag Counter