Maktaba Wahhabi

305 - 372
صلہ رحمی محض مالی معاونت با ضرورت کے وقت کام آنے کا نام نہیں بلکہ اس سے وسیع تر مفہوم رکھتا ہے۔جیسا کہ حسب ذیل سطور سے واضح ہے۔ خاندان کی جڑوں اور شاخوں،عزیز و اقارب سے صلہ رحمی صلہ رحمی کی تعریف صلہ اوررحم یہ دو لفظ ہیں اور الگ الگ مفہوم کے حامل ہیں جن کی وضاحت آئندہ صفحات میں کی جاتی ہے۔ صلہ کی لغوی تعریف مقاییس اللغۃ میں ہے: ’’الصلۃ والوصل فی اللغۃمصدر’’وصل یصل صلۃ و وصلا‘‘ و تدل مادہ(و ص ل ) علی ’’ضم شئ الی شئ حتی یعلقہ من ذلک الوصل(والصلۃ) ضد الھجران والوصل(ایضاً) وصل الثوب والخف و نحو ھما‘‘۶؎ ’’صلہ اور وصل لغت میں وصل یصل سے مصدر ہے اور اس کامادہ ’’و،ص،ل‘‘ آتا ہے اور اس کا معنی ایک چیز کو دوسری چیز سے اس طرح ملانے کے ہیں کہ وہ دونوں چیزیں ملنے سے ایک ہی معلوم ہوں اور صلہ ھجران(توڑنا،ترک کرنا،چھوڑنا) کی ضد ہے کہا جاتاہے اس نے موڑے یا لباس کو جوڑا۔‘‘ نہایۃ فی غریب الحدیث میں ہے: ’’وصلۃ الرحم‘‘وھی کنایۃ عن الاحسان الی الاقربین من ذوی النسب والاصہار والتعطف علیھم والرفق بہم،والرعایۃ لاحوالھم و کذلک ان بعدوا او اساوا وقطع الرحم ضد ذلک کلہ‘‘۷؎ ’’صلہ رحمی احسان الی ا قربین سے کنایہ ہے خواہ وہ نسب سے تعلق رکھتے ہوں یا اصہار ہوں۔ان پرشفقت کرنا،نرمی کرنا اور ان کے ہر معاملے میں حوصلہ افزائی اور ان کا خیال کرنا صلہ رحمی کے میں داخل ہے خواہ وہ قریبی عزیز ہوں یا دور کے رشتہ دار ہوں اور قطع رحمی صلہ رحمی کی ضد ہے۔‘‘ موسوعہ الفقہیہ میں ہے: ’’ الصلۃ فی اللغۃ:الضم والجمع یقال وصل الشی بالشی وصلا ووصلۃ وصلۃ ضمہ بہ وجمعہ لامہ وعن ابن سیدہ الوصل خلاف الفصل الوصل خلاف الفصل‘‘۸؎ ’’صلہ لغوی طور پرکسی چیز کوملانے اور جمع کرنے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔کہا جاتا ہے،ایک چیز دوسری سے مل گئی اور ابن سیدہ کہتے ہیں کہ وصل،فصل کی ضد ہے۔‘‘ اُردو دائرہ معارف اسلامیہ میں ہے: ’’صلہ:اس کے لغوی معنی ہیں۔عطیہ،احسان،ھبہ،انعام(الجائزہ)،تعلق،مزدوری یا اجر اور خویشی و رشتہ داری:(یہیں سے رشتے داروں اور متعلقین کے ساتھ حسن سلوک کے لیے صلۃ الرحم یا صلہ رحمی کی اصطلاح پیداہوئی‘‘۹؎
Flag Counter