Maktaba Wahhabi

290 - 372
3۔ محض عصبہ ہونا 1۔محض ذی فرض ہونا اگر جد کے ساتھ میت کی نرینہ اولاد ہو تو وہ ترکہ کاچھٹا حصہ ذی فرض کی حیثیت سے پائے گا۔ 2۔ذی فرض و عصبہ ہونا لیکن اگر صرف میت کی مؤنث اولاد ہو تو ترکہ کا چھٹا حصہ ذی فرض کی حیثیت سے پائے گا اور ذی فرض کو ان کا حصہ دینے کے بعد باقی ترکہ عصبہ ہونے کی حیثیت سے دادا کو ملے گا۔ 3۔محض عصبہ ہونا لیکن جب میت کی مذکورہ دونوں قسم کی اولاد میں سے کوئی موجود نہ ہو یا ایسے فروع موجود ہوں جو ذی فرض یا عصبہ نہ ہونے کے سبب وارث نہیں ہوسکتے جیساکہ نواسہ،نواسی تو اس وقت دادا محض عصبہ ہونے کی حیثیت سے کل مال کاحقدار ہوجائے گا۔ اگر ورثاء میں صرف دادا یا دادی موجود ہوں تو دادی کا چھٹا حصہ دے کر بقیہ دادا لے لے گا لیکن ایسی صورت میں دادی کا دادا کے ہم درجہ ہونا ضروری ہے البتہ دادی کی موجودگی میں دادا کے اوپر کے درجہ کی دادیاں محروم ہوجاتی ہیں۔۴۴؎ اجماع صحابہ صحابہ کرام کا اس بات پر اجماع ہے کہ میراث میں دادا باپ کے قائم مقام ہے۔حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ،حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ،حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ باپ کی عدم موجودگی میں دادا اس کی جگہ ہے۔صحابہ کرام میں سے کسی نے بھی اس کی مخالفت نہیں کی۔ اور اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے: ﴿قَالُوْا نَعْبُدُ إِلٰھَکَ وَإِلٰہَ أبَائِکَ إِبْرَاھِیْمَ وَ إِسْمَاعِیْلَ وَ إِسْحٰقَ﴾ ۴۵؎ ’’اس فرمان الٰہی میں حضرت اسحق علیہ السلام کے بھائی حضرت اسماعیل علیہ السلام،حضرت یعقوب علیہ السلام کے چچا تھے،جس پر بھی لفظ ’’اب‘‘ استعمال ہوا ہے۔لیکن اس کے باوجود کوئی بھی اس بات کا قائل نہیں ہے کہ چچا اپنی میراث میں دادا کی طرح ہے بلکہ باپ کی جگہ دادا لیتاہے نہ کہ چچا اس سے ثابت ہوا کہ باپ کی عدم موجودگی میں دادا باپ کے قائم مقام ہوگا۔‘‘ ۴۶؎
Flag Counter