Maktaba Wahhabi

289 - 372
دادا کی وراثت ڈاکٹر تنزیل الرحمن ’’مجموعہ قوانین اسلام‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’دادا باپ کی غیر موجودگی میں اس کی مثل کا مستحق ہوگا بجز ذیل کی صورتوں میں: 1۔ باپ کی ماں،باپ کی موجودگی میں محروم ہوگی دادا سے محروم نہ ہوگی۔ 2۔ جب میت والدین اور زوجین میں سے کسی ایک کوچھوڑے تو ماں کو زوجین کاحصہ دینے کے بعد بقیہ کاایک تہائی ملے گا۔لیکن باپ کی جگہ دادا کی موجودگی میں ماں کو کل ترکہ کاایک تہائی ملے گا۔ 3۔ حقیقی یا علاتی بھائی دادا کی موجودگی میں محروم نہ ہوگا بلکہ دادا کوبھائی کے برابر حصہ ملے گا۔۳۹؎ توضیح و تشریح ٭ سید شریف جرجانی لکھتے ہیں: ’’جد سے مراد جد صحیح یعنی دادا ہے جس کے اور میت کے دوران عورت کاواسطہ نہ ہو بلکہ مرد واسطہ ہو۔جیسے میت کے باپ کا باپ،اور اس سے اوپر کا سلسلہ چنانچہ ماں کا باپ(نانا) جد صحیح نہ ہوگا بلکہ جد فاسد(یا جد غیر حقیقی) کہلائے گا۔‘‘ ۴۰؎ ٭ سید صاحب مزید لکھتے ہیں: ’’نانا کے لئے جب جد کالفظ بولا جاتا ہے تو لفظ ’’فاسد‘‘ یا ’’غیر حقیقی‘‘ کی قید کے ساتھ بولا جاتاہے۔چنانچہ حقیقی دادا یا جد صحیح سے مراد وہ دادا ہے جو میت کے باپ کا باپ ہو،اور جس کی میت کی طرف نسبت کرنے میں ماں بیچ میں نہ آئے۔‘‘ ۴۱؎ ٭ مولانا نظام الدین لکھتے ہیں: ’’اگر میت تک نسبت کرنے میں ماں بیچ میں آئے تو وہ دادا غیر حقیقی ہے۔جیسے میت کی ماں کا باپ،غیر حقیقی دادا ذوی الفروض میں شامل نہیں ہے۔‘‘۴۲؎ ٭ ڈاکٹر تنزیل الرحمن لکھتے ہیں: ’’باپ کی عدم موجودگی میں دادا اور اس کی عدم موجودگی میں سکڑ دادا وغیرہ اس کے قائم مقام ہوں گے یعنی باپ کے باپ،باپ یا باپ کے باپ کا باپ علی ھذا القیاس۔ اگر دادی نے دوسری شادی کی ہو تو اس کا نیا شوہر دادا نہ ہوگا نہ بحیثیت ذوی الفروض کے اور نہ بلحاظ ذوی الارحام کے۔چنانچہ اسے کسی حال میں میت کا ورثہ نہ ملے گا۔اس کو علم المیراث کی اصطلاح میں صرف دادی کا شوہر کہا جائے گا۔۴۳؎ دادا کی میراث کی حالتیں باپ کی طرح جد(دادا) کی بھی تین حالتیں ہیں: 1۔ محض ذی فرض ہونا 2۔ ذی فرض و عصبہ ہونا
Flag Counter