Maktaba Wahhabi

287 - 372
’’ جب حضرت اسماعیل علیہ السلام واپس آئے ان کی اس بیوی نے کہا،ہمارے ہاں ایک نیک سیرت بزرگ آئے تھے اور اس نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی خوب تعریف کی پھر حضرت اسماعیل علیہ السلام کے لئے کہا کہ وہ آپ کے لئے یہ وصیت کرگئے ہیں کہ آپ اپنے دروازے کی چوکھٹ سلامت رکھے۔اس پر حضرت اسماعیل علیہ السلام نے کہا کہ وہ میرے والد تھے اور مجھے حکم دے گئے ہیں کہ میں تمہیں نکاح میں برقرار رکھوں۔‘‘۳۳؎ نقطۂ استدلال مذکورہ بالا روایات اس نقطہ کو زیر بحث رکھتے ہوئے نقل کی گئی ہیں کہ بیٹا اور باپ کے تعلقات کی نوعیت کیا ہونی چاہئے اور ددھیال کے آداب کہاں تک ہیں۔نقطہ استدلال یہ ہے کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام اپنے ددھیال سے کس طرح پیش آتے رہے اور ان کے مشورے کو حکم سمجھتے ہوئے سرتسلیم خم کرتے رہے۔باپ نے قربانی کا خواب دیکھا تو بیٹے کو صابر پایا اور جب باپ نے تعمیر کعبہ کے بارے مشورہ لینا چاہا تو بیٹے کی طرف سے بے لوث خدمت اور باپ سے شراکت کوبے نظیر پایا او رجب انہیں ملنے گئے تو باوجود اس کے کہ ان سے ملاقات ہوتی اورانہیں براہ راست طلاق دینے کا کہتے ان کی عدم موجودگی میں بیوی کو پیغام دیا جسے حضرت اسماعیل علیہ السلام نے سراہتے ہوئے حکم سمجھااور دل و جان سے اسے تسلیم کرتے ہوئے اس کانفاذ فرمایا۔ددھیال کے آداب کی پاسداری ایسی نظروں سے حاصل کرنی چاہئے جن کا ہم سے قبل وقوع ہوچکا ہے۔اب ہم حضرت یوسف علیہ السلام کے اپنے ددھیال سے تعلقات اور آداب بیان کرتے ہیں۔ حضرت یوسف علیہ السلام کے اپنے ددھیال سے تعلقات اور ان کے آداب یوسف علیہ السلام کا خواب اور باپ کا سلوک حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے باپ کو اپنے خواب سے آشنا کیا۔باپ نے اپنے بیٹے کی رہنمائی کرتے ہوئے بتایا یہ بات راز رہے کسی کے لئے بھی عیاں نہیں ہونی چاہئے۔ جسے اللہ تعالیٰ اس انداز میں بیان کرتے ہیں: ﴿اِذْ قَالَ یُوْسُفُ لِاَبِیْہِ یَأبَتِ إِنِّی رَأیْتُ أَحَدَ عَشَرَ کَوْکَبًا وَّالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ رَأیْتُھُمْ لِیْ سٰجِدِیْنَ۔قَالَ یٰبُنَیَّ لَاتَقْصُصْ رُئْ یَاکَ عَلٰی إِخْوَتِکَ فَیَکِیْدُوْا لَکَ کَیْدًا۔إِنَّ الشَّیْطٰنَ لِلْإِنْسَانِ عَدُوٌّمُّبِیْنٌ﴾۳۴؎ ’’جب یوسف علیہ السلام نے اپنے باپ سے کہا تھا۔اے ابا جان میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ گیارہ ستارے اور سورج اور چاند مجھے سجدہ کررہے ہیں۔باپ نے کہا میرے پیارے بیٹے۔یہ خواب اپنے بھائیوں کو نہ بتلانا ورنہ وہ تمہارے لئے بڑی تدبیریں سوچنے لگیں گے چونکہ شیطان انسان کا صریح دشمن ہے۔‘‘ بیٹے کا باپ سے سلوک اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿فَلَمَّا دَخَلُوْا عَلٰی یُوْسُفَ آوٰی إِلَیْہِ أَبَوَیْہِ وَقَالَ ادْخُلُوْا مِصْرَ إِنْ شَائَ اللّٰہ آمِنِیْنَ وَرَفَعَ أبَوَیْہِ عَلَی الْعَرْشِ وَ خَرُّوْالَہُ سُجَّدًا قَالَ یَأبَتِ ھٰذَا تَأوِیْلُ رُئْ یَایَ مِنْ قَبْلُ قَدْ جَعَلَھَا رَبِّی حَقًّا﴾۳۵؎ ’’پھر جب یہ لوگ یوسف علیہ السلام کے پاس پہنچے تو انہوں نے اپنے ماں باپ کو اپنے پاس بٹھایا اور کہا شہر میں چلو۔ان شاء اللہ امن و چین سے رہو گے اور یوسف علیہ السلام نے اپنے والدین کو اٹھ کر(اپنے) تخت پربٹھایا اوراس کے بھائی یوسف علیہ السلام کے آگے سجدہ میں گر
Flag Counter