Maktaba Wahhabi

286 - 372
2۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم ہوا کہ کعبۃ اللہ تعمیر کیا جائے توبیٹا باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام اورحضرت اسماعیل علیہ السلام دونوں اکٹھے بیت اللہ تعمیر فرما رہے ہیں۔گویا بیٹا اپنے باپ کے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے اپنے باپ کی مدد و نصرت میں شریک ہے جسے اللہ تعالیٰ اس انداز میں بیان کرتے ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَإِذْ یَرْفَعُ إِبْرَاھِیْمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَیْتِ وَ إِسْمَاعِیْلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّکَ أَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ﴾۳۰؎ ’’اور جب ابراہیم و اسماعیل بیت اللہ کی بنیادیں اٹھا رہے تھے(تو دعا کی)اے ہمارے رب!خدمت قبول فرما بلا شبہ تو ہی سب کی سننے والا اور سب کچھ جاننے والاہے۔‘‘ 3۔ عرصہ دراز کے بعد ابراہیم علیہ السلام اپنے بیٹے کی زیارت کے لئے ان کے ہاں تشریف لے گئے۔حضرت اسماعیل علیہ السلام کی گھر میں عدم موجودگی کی بنا پر آپ علیہ السلام اپنا بیٹے کے نام اپنے پیغام دے کرآئے۔جسے حضرت اسماعیل علیہ السلام نے حکم سمجھتے ہوئے بلا چوں چراں تسلیم کیا جسے محمد بن اسماعیل البخاری رحمۃ اللہ علیہ اپنی صحیح میں اس طرح نقل کرتے ہیں: ’’صحیح بخاری کی ایک روایت کے مطابق حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کو ملنے کے لئے مکہ گئے مگر وہ گھر پر موجود نہ تھے۔حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ان کی بیوی سے استفسار کیا کہ تمہاری حیات کی گزران کیسی ہے؟ تو اس نے(بجائے اس کہ صبر و شکر ادا کرتی) کہا: ﴿نحن فی ضیق و شدۃ،نحن بشر فلشلک الیہ﴾ ’’ہمارا تو بہت بُرا حال ہے۔ہم تو بڑی تنگ دستی اور مصیبت میں مبتلا ہیں۔‘‘ گویا خوب شکوہ و شکایت کی اس پر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کہا’’اچھا جب تمہارا خاوند آئے تو اسے میری طرف سے سلام کہنا اور یہ بھی کہنا کہ اپنے دروازے کی چوکھٹ بدل لو۔‘‘ جب حضرت اسماعیل علیہ السلام گھر آئے تو ان کی بیوی نے انہیں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں بتلایا تو حضرت اسماعیل علیہ السلام کہنے لگے کہ وہ میرے والد تھے او رمجھے یہ وصیت کرگئے ہیں کہ میں تمہیں طلاق دے دوں۔چنانچہ انہوں نے اس عورت کو طلاق دے دی۔‘‘۳۱؎ صحیح بخاری کی ایک دوسری روایت میں ہے: ’’ایک عرصہ کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام پھر اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی ملاقات کے لئے تشریف لے گئے۔اب کی باربھی وہ گھر پر نہ ملے البتہ ان کی نئی بیوی سے ملاقات ہوئی تو آپ علیہ السلام نے عرض کیا۔گزران کیسی ہے؟ تو حضرت اسماعیل علیہ السلام کی نئی بیوی نے کہا: ﴿نحن بخیر و سعۃ واثنت علی اللّٰہ عزوجل﴾’’ہم خیروعافیت کے ساتھ ہیں بہت خوشحال ہیں اور اس پر اللہ کی حمد اور شکر ادا کیا۔‘‘ ۳۲؎ صحیح بخاری ہی کی اگلی روایت میں ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام سے اس عورت نے کہا: ﴿الا تنزل فتطعم و تشرب﴾’’آپ تشریف فرماہوں میں آپ کے لئے کھانے پینے کا بندوبست کرتی ہوں۔‘‘ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے انہیں خیروبرکت کی دعا دیتے ہوئے فرمایا: ’’جب تمہارا شوہر واپس آئے تو اسے میرے طرف سے سلام کہنا اور یہ بھی کہنا کہ اپنے دروازے کی چوکھٹ کو قائم رکھ۔‘‘
Flag Counter