Maktaba Wahhabi

284 - 372
اور فوج کو لے کران کے استقبال کے لئے نکلے اور پورے تزک و احتشام کے ساتھ ان کو شہر میں لائے وہ دن وہاں جشن کا دن تھا۔عورت،مرد،بچے سب چھوٹے بڑے اس جلوس کو دیکھنے کے لئے اکٹھے ہوگئے تھے۔اور سارے شہر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی۔‘‘ ۲۵؎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی بہن سے سلوک ٭ ابن ہشام لکھتے ہیں: ’’اسی روز(یعنی غزوہ حنین و ہوازن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے لشکر کے افسران کو حکم دیا کہ بنی سعد کا جو فرد بھی تمہارے ہاتھ آجائے تو اس کوہرگز نہیں چھوڑنا۔اس شخص نے بڑی گمراہی پھیلائی ہے۔تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اسے اس کے اہل وعیال سمیت گرفتار کرلیا اورانہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کرنے کے لئے روانہ ہوئے اور ان کے ساتھ شیما بنت حارث بن عبدالعزیٰ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی بہن تھی۔راستہ میں صحابہ کرامؓ نے ان لوگوں کو جلد چلنے کی تکلیف دی۔شیما نے کہا اے لوگو!تم جانتے بھی ہو کہ میں تمہارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دودھ شریک بہن ہوں۔تم کو میری حرمت و عزت کرنی چاہئے۔صحابہ نے اس کے قول کی تصدیق نہ کی۔یہاں تک کہ جب یہ قافلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچا تو شیما نے عرض کیاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں آپ کی رضاعی بہن ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی کوئی نشانی بتاؤ؟ شیما نے کہا،ہاں ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری پشت پر کاٹا تھا۔اس کا نشان اب تک موجود ہے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی یاد آگیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر بچھا کر اس پر شیما کو بٹھایا اور فرمایا اگر تم چاہو تو عزت کے ساتھ میرے پاس رہو۔اگر تم چاہو تو اپنی قوم میں چلی جاؤ۔میں تم کو رخصت کردوں۔شیما نے کہا میں اپنی قوم میں رہنا چاہتی ہوں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بہت سا مال و اسباب دے کر رخصت کیا۔‘‘۲۶؎ ٭ حافظ عمادالدین ابن کثیر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’بنی سعد کا خیال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو مکحول غلام اور کنیز دی اس نے ان دونوں کی آپس میں شادی کردی اور بنی سعد میں ان کی نسل مسلسل جاری رہی۔‘‘ ۲۷؎ بیہقی نے حکم بن عبدالمالک کی معرفت قتادہ سے بیان کیا ہے کہ ہوازن کی فتح ہونے کے بعد ایک خاتون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئی اس نے عرض کیا:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی بہن ہوں۔میرا نام شیما بنت حارث ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا اگر تم سچی ہو تو تمہارے بدن پر لازوال نشان ہے تو اس نے اپنا بازو ننگا کرکے دکھایا۔ہاں یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!بچپن میں آپ نے مجھے منہ سے کاٹا تھا۔چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لئے اپنی چادر بچھا کر کہا مانگو ملے گا۔سفارش کرو قبول ہوگی۔‘‘ ۲۸؎
Flag Counter