Maktaba Wahhabi

255 - 372
مذکورہ آیت کریمہ مال پر بیٹے کی ملکیت کو ثابت کرتی ہے اور والدین کو اللہ تعالیٰ نے مصارفِ إنفاق میں ذکر کیا ہے لہذا باپ کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے بیٹے کے مال کو اپنی ملکیت بنائے اگر بیٹے کا مال باپ کا ہی ہوتا تو والدین کا نفقہ ثابت نہ ہوتا اور پیچھے فقہاء کا اتفاق گزر چکا ہے کہ ضرورت مند والدین کا نفقہ بیٹے کے ذمہ واجب ہے۔۱۱؎ مزید برآں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَلِاَبَوَیْہِ لِکُلِّ وَاحِدٍمِنْھُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَ کَ اِنْ کَانَ لَہُ وَلَدٌ…الخ﴾۱۲؎ امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ جب اللہ تعالیٰ نے باپ کو بیٹے کی میراث میں سے دیگر ورثاء کی مانند ایک مقرر حصہ دیا ہے تو اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بیٹا بلاشرکت غیر اپنے مال کا خود مالک ہے۔‘‘۱۳؎ امام طحاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ اللہ تعالیٰ نے بیٹے کی موت پر ماں کومقرر حصہ دیا ہے اور یہ امر محال ہے کہ بیٹے کی موت پر ماں کو بیٹے کے مال کی بجائے،باپ کے مال میں سے مقرر حصہ دیا جائے۔،،۱۴؎ امام ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ اللہ تعالیٰ نے میت کے مال میں والدین،خاوند،بیوی،بیٹے اور بیٹیوں سمیت تمام ورثاء کے حصے مقرر کر دیئے ہیں اگر بیٹے کا مال والد کی ملکیت ہوتا تو مذکورہ تمام ورثاء محروم ہو جاتے کیو نکہ وہ ایک زندہ انسان والد کا مال ہوتا۔‘‘۱۵؎ حدیث سے دلائل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’إن دماء کم و أموالکم وأعراضکم علیکم حرام کحرمۃ یو مکم ھذا فی شہرکم ھذا فی بلدکم ھذا‘‘۱۶؎ ’’ بے شک تمہارے خون،تمہارے مال،تمہاری عزت و آبرو تمہارے اس دن اور اس شہر اور اس مہینے کی حرمت کی طرح،تمہارے درمیان حرام ہیں۔‘‘ امام طحاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مومنوں کے اموال کو ایسے ہی حرام ٹھہرایا ہے جس طرح ان کے خونوں کو حرام کیا گیا ہے اور اس حرمت میں والد سمیت کسی کو بھی مستثنٰی نہیں کیا گیا۔‘‘ ۱۷؎ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حرمت اموال کو،حرمت ابدان کی مانند قرار دیا ہے جس طرح باپ کے لیے سوائے حقوق واجبہ کے اپنے بیٹوں کے ابدان حرام ہیں اسی طرح اموال بھی حرام ہیں سوائے حقوق واجبہ کے اور حقوق واجبہ سے مراد اس کے نفقہ کی ضروریات ہیں۔ 2۔ امام بیہقی رحمہ اللہ اپنے استدلال کے لیے ایک مرسل روایت بھی لائے ہیں جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ کل أحد أحق بما لہ من والدہ وولدہ والناس اجمعین‘‘۱۸؎
Flag Counter