Maktaba Wahhabi

254 - 372
’’إن أولادکم ھبۃ اللّٰہ لکم فھم وأموالکم لکم إذا احتجتم إلیہ ‘‘۶؎ ’’ بلاشبہ تمہاری اولاد تمہارے لیے اللہ تعالیٰ کا عطیہ ہے پس وہ اور ان کے اموال تمہارے لیے ہیں جب کہ تم اس کے محتاج ہو۔‘‘ شخ البانی رحمہ اللہ مذکورہ حدیث مبارکہ کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اولاد اپنے بیٹے کے مال سے اپنی مرضی کے مطابق ہر چیز نہیں لے سکتا،بلکہ فی الحقیقت جس چیز کا محتاج ہے وہی لے سکتا ہے۔۷؎ امام ابن منذر رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ اس بات پر اہل علم کا اجماع ہے کہ ایسے تنگ دست والدین،جنکا نہ کوئی ذریعہ معاش ہو اور نہ ہی کوئی مال ہو تو ایسی صورت میں انکا خرچ اپنے ان(چھوٹے ) بچوں کا خرچ بھی واجب ہے جن کے پاس ابھی کوئی مال نہیں۔۸؎ علامہ ابن قدامہ رحمہ اللہ بھی اسی بات کے قائل ہیں۔ایضاً اس بات میں علماء و فقہا ء کا اختلاف ہے کہ اگر بیٹا باپ پر خرچ نہ کرے تو اس کے مال کو استعما ل کر سکتا ہے یا نہیں ؟ اور اگر بیٹے کا مال باپ لے سکتا ہے تو کس قدر ؟ اس سلسلہ میں فقہاء کے تین اقوال ہیں: 1۔ باپ کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ ضروری نفقہ کے سوا اپنے بیٹے کے مال میں سے کچھ حصہ لے اور وہ اس وقت،جب وہ ضرورت مندہو،بیٹے کا مال اسی کی اپنی ملکیت ہے اور باپ کے لیے یہ جائزنہیں کہ وہ اپنی ضرورت سے زیادہ اس کے مال سے کچھ لے،البتہ بیٹا اپنی رضا مندی سے دے دیتا ہے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ قائلین یہ قول جمہوٗر اہل علم اور حنفیہ،مالکیہ اور شوافع میں سے اکثر فقہاء کرام کا ہے امام احمد رحمہ اللہ سے بھی اس قول کی ایک روایت موجود ہے جبکہ حنابلہ میں سے ابن عقیل کا بھی یہی قول ہے۔ صحابہ و تابعین میں سے حضرت عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کا یہی قول ہے اور کبار فقہائے تابعین قاضی شریح رحمہ اللہ،جابر بن زید رحمہ اللہ،محمد بن سیرین رحمہ اللہ،حماد بن ابی سلیمان رحمہ اللہ اور زہری رحمہ اللہ کا بھی یہی قول ہے جبکہ ابراہیم نخعی رحمہ اللہ اور مجاہد رحمہ اللہ سے بھی ایک ایک روایت مروی ہے اس قول کے قرآن و سنت،اجماع اور عقل و فہم سے دلائل بالترتیب حسب ذیل ہیں۔ قرآن کریم سے دلائل اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ﴿یَسْئَلُوْنَکَ مَاذَایُنْفِقُوْنَ قُلْ مَا اَنْفَقْتُمْ مِنْ خَیْرٍ فَلِلْوَ الِدَیْنِ وَالْاَقْرَبِیْنَ وَالْیَتٰمٰی وَالْمَسٰکِیْنَ وَابْنِ السَّبِیْل وَمَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ فَاِنَّ اللّٰه بِہٖ عَلِیْم﴾۹؎ ’’ لوگ سوال کرتے ہیں کہ ہم کیا خرچ کریں ؟ جواب دو کہ جو مال بھی تم خرچ کرو اپنے والدین پر،یتیموں پر،مساکین پر،مسافروں پر خرچ کرو اور جو بھلائی بھی تم کرو گے اللہ تعالیٰ اس سے بخوبی واقف ہے۔‘‘ امام قرطبی رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں: ’’ غنی شخص پر واجب ہے کہ وہ اپنے محتاج والدین پر ان کے کھانے،پینے،اوڑھنے وغیرہ پر اتنا خرچ کرے جتنا اپنے اوپر خرچ کرتاہے۔‘‘۱۰؎
Flag Counter