Maktaba Wahhabi

200 - 372
10 سائنسدان جب کا ئنا ت کے کسی نئے راز سے آگاہ ہوتے ہیں تو سب سے پہلے اس کا نام تجویز کرتے ہیں۔ 11۔ جب کسی ادارہ تحریک یا جماعت کا قیام عمل میں آتا ہے تو سب سے پہلے اس کا نام رکھا جاتا ہے۔ 12۔ جو چیز پہلی باردیکھیں یا سنیں،ذہن فوراً سوال کرتا ہے کہ اس کا نام کیا ہے ؟ گویا اولاد کے اولین حقوق میں سے یہ حق ہے کہ بچے یا بچی کا اچھا نام رکھا جائے جو خیروبرکات اور فوزو فلاح کو حاوی ہو اور مسلم عقائد و اخلاق کا آئینہ دار ہو۔ اسماء قرآن کی روشنی میں تخلیق ابوالبشرحضرت آدم علیہ السلام کے بعد جو تعلیم ان کے شعور کو خارجی کائنات کے حوالے سے دی گئی اس کا نام علم الاسماء تھا جس بناپر حضرت آدم علیہ السلام کو اشرف المخلوقات کا لقب ملااور اللہ کی نوری مخلوق حضرت آدم علیہ السلام کے سامنے حکم خدا سے سجدہ ریز ہو گئی جس کا نقشہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اس انداز سے بیان کیا ہے: ﴿وَعَلَّمَ آدَمَ الْاَسْمَائَ کُلَّھَا ثُمَّ عَرَضَھُمْ عَلَی الْمَلَائِکَۃِ فَقَالَ اَنْبُِِؤنِیْ بِاَسْمَائِ ھٰؤلَائِ اِنْ کُنْتُمْ صَادِقِیْن۔سُبْحَانَکَ لَا عِلْمَ لَنَااِلَّا مَا عَلَّمْتَنَااِنَّکَ اَنْتَ الْعَلِیْمُ الْحَکِیْم۔قَالَ یَا آدَمُ أَنْبِئْھُمْ بِأَسْمَأھِمْ…الآیۃ﴾۶؎ ’’اسکے بعد اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو ساری چیزوں کے نام سکھلائے،پھر انہیں فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا اگر تمہارا خیال صحیح ہے تو ذرا ان چیزوں کے نام بتلاؤ،انہوں نے عرض کیا،نقص سے پاک تو آپ ہی کی ذات ہے،ہم تو بس اتنا ہی علم رکھتے ہیں،جتنا آپ نے ہم کو دے دیا ہے،حقیقت میں سب کچھ جاننے اور سمجھنے والا آپ کے سوا کوئی نہیں،پھر اللہ نے آدم علیہ السلام سے کہا،تم انہیں،ان چیزوں کے نام بتاؤ۔‘‘ گویا اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو ان کی تخلیق کے بعد سب سے پہلے تمام اشیاء کے اسماء کی تعلیم دے کر،حضرت آدم علیہ السلام کو یہ چیز بتلادی ہے کہ اشیاء کی پہچان کا سب سے بڑا ذریعہ ان کے نام ہیں لہٰذا کوئی بھی چیز آپ کے سامنے آئے تو سب سے پہلے اس کا نام تجویز کرنا ہے تاکہ حیات انسانی،آسانی سے گزرتی چلی جائے اور بوقت ضرورت نام بول کراس سے کام لیا جاسکے اس لئے حضرت آدم علیہ السلام نے اپنی اولاد کے نام رکھنے شروع کردیئے۔اور نام رکھنا اللہ تعالیٰ کا طریقہ ہے اس لیے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے اسماء الحسنی کا قرآن کریم میں تذکرہ کیا ہے۔قرآن کریم میں ہے: ﴿وَللّٰهِ الْاَسْمَائُ الْحُسْنٰی فَادْعُوْہُ بِہَا وَذَرُوا لَّذِیْنَ یُلْحِدُوْنَ فِیْ أَسْمَائِہٖ سَیُجْزَوْنَ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْن﴾۷؎ اللہ تعالیٰ کے اچھے اچھے نام ہیں اس کو اچھے ناموں ہی سے پکارو اور ان لوگوں کو چھوڑ دو،جو اس کے نام رکھنے میں راستے سے منحرف ہو جاتے ہیں،جو کچھ وہ کرتے ہیں،اس کا بدلہ وہ پاکر رہیں گے۔‘‘ ایک اور جگہ ارشاد ہو تا ہے: ﴿قُلِ ادْعُواللّٰہَ أَوِدْعُوالرَّحْمٰنِ اَیَّمَا تَدْعُوْا فَلَہُ الْاَسْمَائُ الْحُسْنٰی﴾۸؎ ’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم،ان سے کہو،اللہ سے کہہ کر پکارو یا رحمان کہہ کر،جس نام سے بھی پکارو،اس کے لئے اچھے ہی نام ہیں۔‘‘ مزید برآں اللہ کا ارشاد ہے: ﴿اَللّٰه لَا اِلٰہَ اِلَّاھُوَلَہُ الْاَسْمَائُ الْحُسْنٰی﴾۹؎ ’’وہ اللہ ہے،اس کے سوا کوئی خدا نہیں،اس کے لئے بہترین نام ہیں۔‘‘
Flag Counter