Maktaba Wahhabi

140 - 372
جُنَاحَ عَلَیْہِمَا فِیْمَا افْتَدَتْ بِہٖ﴾۴۴؎ ’’اور تمہارے لیے جائز نہیں کہ جو مال تم ان عورتوں کو دے چکے ہو اس میں سے کچھ بھی واپس ہو مگراس صورت میں کہ جب اللہ کی حدود کو قائم نہ رکھ سکنے کا اندیشہ ہو توپھر دونوں پر کوئی گناہ نہ ہو گا جو عورت مرد کو خلع کے عوض میں دے۔‘‘ 1۔حدوداللہ ٹوٹنے کاخوف خلع کی اجازت صرف اس صورت میں ہے جب حدود اللہ کے ٹوٹنے کا خوف ہو قرآن کریم کے ان الفاظ﴿فَلَاجُنَاحَ عَلَیْہِمَا﴾کااس طرف اشارہ ہے کہ خلع بھی اسی طرح مکروہ ہے جیسے طلاق۔لیکن جب حقوق الزوجین پورے نہ ہو رہے ہوں تو ایسی صورت میں یہ کام مباح ہو جاتا ہے۔ 2۔مال کی قربانی قرآن کریم کے یہ الفاظ کہ﴿فِیْمَا افْتَدَتْ بِہٖ﴾سے معلوم ہوتا ہے کہ جیسے مرد کو طلاق دیتے وقت اپنی قیمت ومال ومتاع کے جانے کاخطرہ ہوتاہے۔اور اس مال کی قربانی دینی ہوتی ہے۔جو اس نے مہر کے طور پر دیا ہوتا ہے اس طرح عورت کو بھی خلع لیتے وقت اپنے مال کی قربانی دینی پڑتی ہے۔جس سے وہ اپنا چھٹکارا حاصل کرتی ہے۔ 3۔طرفین کی رضامندی خلع کے وقوع کے لیے زوجین کی رضامندی ضروری ہے اگرمردخلع کے لیے رضامند نہ ہو توایسی صورت میں قاضی فیصلے کواپنے ہاتھ میں لیکر مرد پر خلع کو واجب کرے جس طرح حضرت ثابت کوحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ باغ قبول کرلے اورطلاق دے دے تواس نے باغ کوقبو ل کرلیا اورطلاق دے دی۔۴۵؎ 4۔عدالت سے رجوع عدالت کی طرف رجوع کرنے کی کیفیت اس وقت پیداہوتی ہے جب عورت خلع لیناچاہ رہی ہو اور معاوضہ و مہر بھی واپس کر رہی ہو اور مرد اس کاانکار کررہا ہو توایسی صورت حال میں عدالت سے رجوع کیاجا سکتا ہے۔درج بالاآیت﴿فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہ ﴾میں ’خفتم‘ کی ضمیراولی الامر کی طرف لوٹ رہی ہے۔اور اولی الامر پرفرض ہے کہ وہ حدود اللہ پر عمل در آمد کروائیں اور حدود اللہ کی حفاظت کریں اور مرد انکار کرے تو ایسی صورت حال میں انہیں اس مقدمے میں مداخلت کر کے عورت کو خلع دلوانا چاہیے۔ خلع میں بیوی کی طرف سے جھگڑا کافی ہے امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: کہ اس موضوع کی احادیث کاظاہر یہ ہے کہ عورت کی طرف سے محض جھگڑے کاوجودخلع کے جواز کے لیے کافی ہے۔ابن المنذرنے یہ اختیارکیاہے کہ یہ جائزنہیں کہ جب تک ان دونوں کی طرف سے جھگڑا واقع نہ ہو۔انہوں نے آیت کے ظاہر کواپنایاہے۔یہی قول طاؤس،شعبی اور تابعین کی ایک جماعت کاہے۔ اس کاجواب ایک جماعت نے دیاہے۔جن میں طبری بھی ہیں۔کہ مراد یہ ہے کہ جب وہ خاوند کے حقوق ادا نہ کرتی ہویہ خاوندکے
Flag Counter