Maktaba Wahhabi

135 - 372
دیاتومیں نے کہا میں نے تجھے عزت سے نوازا اورآپ کی تکریم کرتے ہوئے اپنی بہن کانکاح تجھ سے کردیا اورتونے طلاق دے دی اب پھرنکاح کاپیغام دے رہاہے اللہ کی قسم!میں تجھ سے اب اس کانکاح نہیں کروں گا اورعورت رضامندتھی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت ناز ل کردی﴿فَلَاتَعْضُلُوْہُنَّ أَنْ یَّنْکِحْنَ أَزْوَاجَہُنَّ إِذَاتَرَاضَوْا بَیْنَہُمْ بِالْمَعْرُوْفِ﴾پھر(حضرت معقل نے)کہا میں نے کہاکہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں ایسے ہی کروں گا تومیں نے اپنی بہن کانکاح اس سے کردیا۔۲۹؎ مروجہ حلالہ قطعا حرام اورناجائزہے پہلے خاوندسے نکاح جائزکرنے کی نیت سے کسی سے مشروط نکاح کرنا’’حلالہ‘‘ کیا جا تاہے۔نکاح زنا کاری ہے۔اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے: ((لعن رسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم المحلل والمحلل لہ)) ۳۰؎ ’’حلالہ کرنے والے اورجس کے لئے حلالہ کیا جائے دونوں پراللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے ‘‘ جس کام پرنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لعنت اوربددعافرمائیں وہ کام کس طرح جائز ہوسکتاہے۔اس لیے مروجہ حلالہ لعنتی فعل ہے۔اس کاکوئی جواز نہیں ہے۔ بیک وقت تین طلاقیں دینے کے نقصانات 1۔ بیک وقت تین طلاقیں ایک تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات اورقرآن کریم کے خلاف ہیں۔گویااس میں قرآن وسنت سے صریح انحراف ہے۔ 2۔ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلعب بکتاب اللہ(اللہ کی کتاب کے ساتھ مذاق اورکھیل)قرار دیاہے اور اللہ کی کتاب کے ساتھ کھیل ومذاق کسی مسلمان کاشیوہ نہیں ہوسکتا۔ 3۔ اسے فقہی مذاہب کواہمیت دینے والے تین ہی شمار کرلیتے ہیں جس سے اللہ تعالیٰ کی وہ حکمت فشافوت ہوجاتی ہے۔ جواللہ تعالیٰ نے پہلی اوردوسری طلاق میں رکھی ہے۔کہ انسان اس میں طلاق دینے کے بعد آنے والی مشکلات پرسوچ بچارکرلے۔اگروہ محسوس کرلے کہ طلاق سے اس کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہورہاہے۔تووہ مذکورہ دونوں بتلائی ہوئی طلاقوں میں عدت کے اندر رجوع اورعدت گزرنے کے بعد اپنی مطلقہ بیوی سے دوبارہ نکاح کرسکتاہے۔ 4۔ بیک وقت تین طلاقوں کے نفاذ سے صلح ومفاہمت کے تمام امکانات ختم ہوجاتے ہیں۔جس سے خاندان اجڑ جاتے ہیں اور معصوم بچے بے سہارا ہوجاتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ تین طلاقیں تمام فقہی ابواب والوں کے ہاں بھی جائزنہیں۔(گو وہ اس کے اجر ونفاذ کے قائل ہیں) حتی کہ ستمبر۲۰۰۱ء؁ کے اخبارات میں اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارش بھی شائع ہوئی ہے کہ بیک وقت تین طلاقوں کوقابل جرم تعزیرقرار دیا جائے۔ 6۔ چھٹا ادب اور شرط یہ ہے کہ طلاق دینے کے بعد(پہلی اور دوسری طلاق میں) عورت کو گھرسے نہ نکالا جائے اور نہ وہ گھر سے نکلے بلکہ خاوندوں کے گھرمیں ہی رہے۔اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ﴿لَاتُخْرِجُوْہُنَّ مِنْ بُیُوْتِہِنَّ وَلاَیَخْرُجْنَ﴾۳۱؎
Flag Counter