Maktaba Wahhabi

134 - 372
اورحتمی فیصلہ کررکھاہے۔ 4۔ ایسے طہر میں طلاق نہ دی جائے جس کے پیچھے حیض میں اس نے طلاق دی ہو۔جیساکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کوفرمایاتھاکہ وہ اپنی بیوی کوروک لوحتی کہ اسے طہر آئے پھرحیض آئے پھرطہر آئے تواس طہر میں طلاق دو۔۲۷؎ اگریہ شرط ہوتی تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے حیض کے بعدآنے والے طہر میں ہی طلاق دینے کاحکم دیتے۔بعض علماء کاخیال ہے کہ پہلے طہر میں بھی طلاق دی جاسکتی ہے۔اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((لیطلقہاطاہرا اوحاملا)) ’’پھراسے حالت طہر میں یاحمل میں طلاق دو‘‘ چونکہ یہاں اول ثانی طہر کی قید نہیں ہے۔لہذاجب عورت ایام ماہواری سے طہارت حاصل کرے تواسے طلاق دی جاسکتی ہے۔راجح بات یہی ہے کہ صحیحین کی روایت میں زیادتی ہے۔تواسے قبول کیاجائے یعنی اگرکوئی حیض طلاق دے دے تووہ شخص ایک طہر چھوڑکر اگلے طہر میں بھی طلاق دے سکتاہے۔ 5۔ شرائط طلاق میں سے پانچویں شرط یہ ہے کہ طلاق صرف ایک ہی دی جائے بیک وقت تین طلاقیں دیناکسی بھی مسلک کی روسے صحیح نہیں ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس پر سخت ناراضگی اور برہمی کا اظہار فرمایا ہے اور اسے کتاب اللہ کے ساتھ تلعب۔(کھیلنا) قرار دیا ہے: سمعت محمودبن بسیرقال أخبررسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم عن رجل طلق امرأتہ ثلاث تطلیقا تجمیعا فقام غضبانا ثم قال((ایلعب بکتاب اللّٰہ وانابین اظہرکم)) حتی قام رجل وقال یارسول اللّٰہ صلی اللّٰه علیہ وسلم!ألاأقتلہ‘‘۲۸؎ ’’حضرت محمودبن بسیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوایسے آدمی کے بارے میں خبرملی جس نے اپنی بیوی تین طلاقیں اکٹھی دے دی تھیں۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سخت غصے کی حالت میں اٹھے اورفرمایا’’اللہ کی کتاب کومذاق وتمسخرکانشانہ بنایاجارہاہے اس حال میں کہ میں ان کے اندر موجودہوں یہاں تک کہ ایک آدمی اٹھااوراس نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کیامیں اس آدمی کوقتل نہ کردوں؟۔‘‘ ایک طلاق کے فوائد 1۔عدت کے اندر رجوع ایک طلاق کافائدہ یہ ہے کہ خاوندکواگرطلاق کے بعدندامت اورغلطی کااحساس ہوتووہ عدت(تین حیض یاتین مہینے)کے اندر رجوع کرسکتاہے اس میں کسی مسلک کابھی اختلاف نہیں ہے۔جس طرح حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کوحیض کی حالت میں طلاق دے دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رجوع کرنے کاکہا۔توانہوں نے رجوع کرلیا۔ 2۔دوبارہ نکاح ایک طلاق دینے کادوسرا فائدہ یہ ہے کہ آدمی کوعدت کے اندر اگرشرمندگی اورندامت نہ بھی ہوتوعدت کے گزرجانے کے بعد بھی اگراسے یہ سوچ آجائے کہ یہی بیوی بہتر ہے تووہ دوبارہ نکاح کر سکتاہے۔ حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی بہن کاایک آدمی سے نکاح کردیا اورمیں نے اس کی بڑی تکریم کی اسے عزت سے نوازا۔لیکن اس نے اسے طلاق دے دی۔اورجب عدت ختم ہوگئی۔تووہ آدمی آیااوراس نے دوبارہ نکاح کاپیغام
Flag Counter