Maktaba Wahhabi

131 - 372
٭ مولانامفتی محمدشفیع رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’(مرتان)کے لفظ میں اس طرف اشارہ کیاگیاہے کہ دوطلاقیں بیک وقت اوربیک لفظ نہ ہوں بلکہ دو طہروں میں الگ الگ ہوتی ہیں۔ ﴿الطلاق مرتان﴾سے بھی دوطلاق کی اجازت ثابت ہوسکتی ہے۔مگرمرتان ایک ترتیب وتراضی کی طرف اشارہ ہے جس سے مستفاد ہوتاہے کہ دوطلاقیں ہوں توالگ الگ ہوں۔مثال کے طورپر یوں سمجھیے کہ کوئی شخص کسی کو دو روپے ایک دفعہ دے دے تواسکودو دفعہ دینا نہیں کہتے۔الفاظ قرآن میں دومرتبہ دینے کامقصد یہی ہے۔کہ ایک الگ طہر میں دوطلاقیں دی جائیں۔۱۶؎ ٭ قاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ایک ہی دفعہ دوطلاق دے دینا مکروہ ہے۔کیونکہ(مرتان) کا لفظ تفریق پر دلالت کرتا ہے۔اور اشارہ عدد پر اور۔۔(الطلاق) میں لام جنس کے لیے ہے۔پس قیاس تو یہ چاہتا ہے کہ اکٹھی دو طلاقیں معتبر نہ ہوں گی اور جب اکٹھی دو طلاقیں معتبر نہ ہوں گی تو تین طلاق اکٹھی دیناتو بالأولی معتبرنہ ہوں گی کیونکہ تین میں دوسے زیادہ زیادتی ہے۔‘‘۱۷؎ 2۔ اسلام کے قانون طلاق کی دوسری اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس میں جس طرح مردکوطلاق کاحق ہے۔اسی طرح عورت کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ مہرکی رقم دے کر شوہر سے آزادی حاصل کرے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿فَلَاجُنَاحَ عَلَیْہِمَا فِیْمَاافْتَدَتْ بِہٖ﴾۱۸؎ ’’ان دونوں کے درمیان یہ معاملہ ہوجانے میں کوئی مضائقہ نہیں کہ عورت اپنے شوہر کو کچھ معاوضہ دئے کر علیحدگی حاصل کرلے۔‘‘ 3۔ تیسر ی خصوصیت یہ ہے کہ اگرشوہر عدت کے اندر رجوع نہ کرے لیکن بعدمیں بیوی واپس لینا چاہے اورعورت بھی راضی ہو تووہ ایسا کرسکتاہے اس سلسلے میں عو رت کے گھروالوں کونصیحت کی گئی ہے کہ وہ رجعت کے اس عمل میں مانع نہ ہوں۔ ﴿فَلَاتَعْضُلُوْہُنَّ اَنْ یَنْکِحْنَ اَزْوَاجَہُنَّ اِذَا تَرَاضَوْا بَیْنَکُمْ بِالْمَعْرُوْفِ﴾۱۹؎ ’’تو پھر اس میں مانع نہ ہو کہ وہ اپنے زیر تجویز شوہروں سے نکاح کرلیں،جبکہ وہ معروف طریقے سے باہم مناکحت پر راضی ہوں۔‘‘ اس سے بالکل واضح ہوتاہے کہ رجعت،اسلام کی نظر میں ایک نہایت پسندیدہ امرہے۔ان علماء کی عقل پررونا آتاہے،جومنشاء قرآن وسنت کے خلاف زوجین کوملنے سے روکتے ہیں۔محض اس بناء پرکہ نادان شوہر کے منہ سے غصے میں یاجہالت کی وجہ سے تین طلاق کے لفظ نکل گئے۔ 4۔ اسلام کے قانون طلاق کی چوتھی اہم خصوصیت یہ ہے کہ طلاق رجعی کے بعدعورت کو گھر سے نکالنا منع ہے۔إلاّکہ اس نے بے حیائی کاکام کیاہو۔اللہ تعالیٰ کاارشادہے: ﴿لَاتُخْرِجُوْہُنَّ مِنْ بُیُوْتِہِنَّ وَلَایَخْرُجْنَ اِلَّااَنْ یَاْتِیْنَ بِفٰحِشَۃٍ مُبَیِّنَۃٍ﴾ ۲۰؎ ’’تم انہیں،ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ خود نکلیں الاّ یہ کہ وہ کسی صریح برائی کی مرتکب ہوں۔‘‘ 5۔ اسلام کے قانون طلاق کی پانچویں اہم خصوصیت یہ ہے کہ عدت مکمل ہونے پر،خواہ عدت کوواپس لیاجائے یارخصت کیاجائے یعنی طلاق کاعمل واقع ہوجائے دونوں صورتوں میں دو معتبر گواہوں کی گواہی ضروری ہے۔
Flag Counter