Maktaba Wahhabi

110 - 372
عورت کے لیے صرف ایک ہی خاوند کیوں؟ اس بات پر مسلمان تودرکنار تاریخ گواہ ہے دنیا کی تمام مہذب اقوام اس بات پر متفق ہیں کہ عورت کا خاوند ایک ہونا چاہیے ورنہ نسب نامے خاک میں مل جائیں گے۔اسی چیز کی طرف حافظ ابن قیم رحمہ اللہ اشارہ فرماتے ہیں: ’’اگرعورت کوزیادہ خاوندوں کی اجازت دی جاتی تو نسب نامے ضائع ہوجاتے۔‘‘۳۹؎ اشتباہ نسل الشیخ فرید الدین عطار رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ مذکورہ سوال ایک دفعہ امام ابوحنیفہ نعمان بن ثابت رحمہ اللہ سے کیا گیا اورسوال کرنے والی عورتیں تھیں۔توخلاصہ یہ ہے کہ امام موصوف الجھن میں پڑ گئے اورگھر میں اپنی بیٹی سے عرض کیا توانہوں نے عورتوں سے کہا کہ ایک پیالے میں تمام اپنے دودھ ڈالو اورپھر کہا اپنا اپنا دودھ الگ کرلو تووہ لاجواب ہوگئیں۔توبتایا گیا کہ اگر ایک عورت کے زیادہ خاوند ہوں تونسب تباہ ہوجائے گا اوربچوں کا علم نہ ہوسکے گا کہ کون سابچہ کس کاہے۔۴۰؎ اگرچہ یہ واقعہ کئی پہلو سے تنقیدی مطالعہ کا محتاج ہے۔خصوصا ’’شبلی نعمانی‘‘ جنہوں نے ’سیرت النعمان‘ لکھی ہے۔وہ مذکورہ واقعہ کا انکار کرتے ہیں۔کہ امام موصوف کی کسی بیٹی کا نام حنیفہ نہیں تھا۔۴۱؎ لیکن اتنی بات ضرور ہے کہ مذکورہ واقعہ سے جس چیزکااستدلال کیا گیا ہے وہ بالکل درست ہے۔کہ عورت کے ایک سے زیادہ خاوندوں کی صورت میں نسب نامے تباہ ہوجاتے۔
Flag Counter