Maktaba Wahhabi

109 - 372
طرح بیان کیاگیاہے: ’’وأیضا ففی التوسعۃ للرجل یکثر النسل الذی ہو من اہم مقاصد النکاح ‘‘۳۵؎ اسی طرح زیادہ شادیاں کرنے سے انسان کی نسل بڑھتی ہے۔جوکہ نکاح کے اہم مقاصد سے ہے۔ تمدنی ضرورت مرد اس چیز کی طاقت رکھتاہے کہ وہ ایک سے زیادہ بیویوں کا بوجھ اپنے ذمے لے سکتاہے۔بسا اوقات تمدن کے وسیع تر مفاد کی خاطر سنت تعداد ازواج پر عمل کرنا ضروری ہو جاتاہے۔ ٭ مولانا امین احسن اصلاحی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اس سے ایک معاشرتی مصلحت میں فائدہ اٹھانے کی طرف راہنمائی فرمائی گئی ہے۔لیکن معاشرتی مصلحت صرف یتیموں کی ہی مصلحت نہیں ہوسکتی ہے۔پھر کوئی وجہ نہیں کہ اس سے فائدہ اٹھانے کی ممانعت ہو۔‘‘۳۶؎ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد عالی شان ہے کہ’’ الجہاد ماض إلی یوم القیمۃ‘‘کہ جہاد قیامت تک جاری وساری رہے گا توایسے حالات میں جب بہت زیادہ مسلمان شہید ہورہے ہوں توتعدد ازواج پر عمل،تمدنی لحاظ سے بہت بڑی ضرورت اورمصلحت بن جاتی ہے۔ اسی ضمن میں مولاناحنیف ندوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ملکی حالات بعض دفعہ مجبور کر دیتے ہیں کہ کثرت ازواج کی رسم کوجاری کیا جائے جیسے یورپ میں جنگ عظیم کے بعدکے حالات،ان حقائق کی روشنی میں کثرت ازواج کی اجازت نہ دینا انسانیت پر بہت بڑاظلم ہے۔‘‘۳۷؎ عصر حاضر میں خواتین کی تعداد% 15اور مردوں کی تعدد% 49ہے۔اس صورت حال کا حل بھی تعداد ازواج ہے۔اگر ایک سے زائد شادیوں کے لئے رکاوٹ پیدا کی گئی تو اس سے معاشرے میں بہت بڑا بگاڑ اور فساد پیدا ہو جائے گا۔ صرف چار ہی کیوں؟ دورجاہلیت میں حالات اتنے روبہ زوال ہوچکے تھے کہ ہر طرف طوائف الملوکی کا دور دورہ تھا لیکن اس کے باوجود ان کے ہر فرد کی کم وبیش دس دس بیویاں ہوتی تھیں،ایسی صورت حال میں اسلام کا آفتاب طلوع ہوا اورشریعت محمدیہ نے بیویوں کی زیادہ سے زیادہ حد چار کی مقرر کر دی تاکہ عورت پر کسی قسم کاظلم نہ ہونے پائے۔ ٭ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’ومنع من تجاوز أربع زوجات لکونہ ذریعۃ ظاہرۃ إلی الجورۃ وعدم العدل بینہن وقصر الرجال علی الأربع فسحۃ لہم فی التلخص من الزنی…الخ‘‘۳۸؎ ’’اورچار بیویوں کی حدسے تجاوز کرنے سے منع کیا گیا کیونکہ چار سے تجاوز کرنا ان کے درمیان واضح ذریعہ تھا ظلم اورناانصافی کی طرف اورمردوں کوچار بیویوں تک محدود کردیا۔تاکہ ان کوزنا سے چھٹکارے میں آسانی رہے۔‘‘
Flag Counter