Maktaba Wahhabi

83 - 191
۱۱۔ داعی کا اپنی پیش کردہ بات کے لیے قرآن کریم سے دلیل ذکر کرنا ۱۲۔ داعی کے لیے ناحق باتوں کی تردید اور حق بات کی تائید کے لیے قرآن کریم سے گہرے تعلق کی شدید ضرورت ۱۳۔ گفتگو میں [اسلوب عقلی] کا استعمال کرنا ۲۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے موقع پر جارود رضی اللہ عنہ کا دعوت دینا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی خبر سن کر عبدالقیس کا قبیلہ مرتد ہو گیا۔حضرت جارود بن معلّٰی رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے،خطبہ ارشاد فرمایا اور انہیں دعوتِ اسلام دی۔ امام طبری نے حسن بن ابی الحسن سے روایت نقل کی ہے،(کہ)جارود بن معلّٰی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مسلمان ہو گئے۔پھر جب اپنی قوم کے پاس آئے،تو انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی،تو سب نے اُسے قبول کیا۔ پھر تھوڑے ہی عرصے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو گئے،تو عبدالقیس کے قبیلے کے لوگ کہنے لگے: ’’لَوْ کَانَ مُحَمَّدٌ-صلى اللّٰه عليه وسلم-نَبِیًّا مَّا مَاتَ۔‘‘ [’’اگر محمد-صلی اللہ علیہ وسلم-نبی ہوتے،تو فوت نہ ہوتے۔‘‘] اور(ساتھ)ہی مرتد ہو گئے۔ جارود رضی اللہ عنہ کو خبر ہوئی،تو انہیں پیغام بھیج کر جمع کیا۔پھر اُن کے روبرو تقریر کرتے ہوئے فرمایا: ’’یَا مَعْشَرَ عَبْدِالْقَیْسِ! إِنِّيْ سَآئِلُکُمْ عَنْ أَمْرٍ،فَأَخْبِرُوْنِيْ بِہٖ إِنْ عَلِمْتُمُوْہُ،وَ لَا تُجِیْبُوْنِيْ إِنْ لَمْ تَعْلَمُوْا۔‘‘ [’’اے عبدالقیس قبیلہ کے لوگو! بلاشبہ میں تم سے ایک بات کے متعلق دریافت کرنے لگا ہوں۔اگر تمہیں علم ہوا،تو مجھے جواب دینا اور اگر علم نہ ہوا،تو مجھے جواب نہ
Flag Counter