Maktaba Wahhabi

152 - 191
۲۔ تذکیر و تنبیہ و تجدید کی غرض سے اہلِ ایمان و صلاح کو وعظ و نصیحت ۳۔ گفتگو میں مختصر اور زور دار تمہید کا ذکر کرنا ۴۔ دعوت میں قرآنی آیت سے استشہاد ۵۔ اللہ تعالیٰ کی جانب سے مخاطب لوگوں کو عطا کردہ نعمتوں کو دعوت کی بنیاد بنانا / دعوت میں اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں کی یاددہانی ۶۔ اہلِ اسلام کی قوت کا راز اللہ تعالیٰ کی جانب سے صالحین کو زمین میں خلافت عطا کرنے کے وعدے پر یقین ۷۔ مخاطب لوگوں کی حوصلہ افزائی اور انہیں اپنی ذمہ داریاں پورا کرنے پر آمادہ کرنے کی خاطر اُن کی حیثیت کو اُن کے روبرو بیان کرنا ۸۔ دنیا سے بے رغبتی اور آخرت میں رغبت سے دنیا و آخرت کا حاصل ہونا ۹۔ دنیا سے بے رغبتی اور آخرت میں رغبت موت کے وقت کو قریب نہیں کرتی ۱۰۔ پھسلنے،سستی،کاہلی اور کمزوری کا رعب و دبدبہ کے ختم ہونے اور آخرت کی بربادی کا سبب بننا iii:عاصم بن عمرو رضی اللہ عنہ کا وعظ: حضرت عاصم بن عمرو رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور ارشاد فرمایا: ’’إِنَّ ہٰذِہٖ بِلَادٌ قَدْ أَحَلَّ اللّٰہُ لَکُمْ أَہْلَہَا،وَ أَنْتُمْ تَنَالُوْنَ مِنْہُمْ مُنْذُ ثَلَاثِ سِنِیْنَ مَا لَا یَنَالُوْنَ مِنْکُمْ،وَ أَنْتُمُ الْأَعْلَوْنَ وَ اللّٰہُ مَعَکُمْ،إِنْ صَبَرْتُمْ وَ صَدَقْتُمُوْہُمُ الضَّرْبَ وَ الطَّعْنَ فَلَکُمْ أَمْوَالُہُمْ وَ نِسَاؤُہُمْ وَ أَبْنَاؤُہُمْ وَ بِلَادُہُمْ۔وَ إِنْ خُرْتُمْ وَ فَشِلْتُمْ فَاللّٰہُ لَکُمْ مِنْ ذٰلِکَ جَارٍ وَ حَافِظٌ،لَمْ یَبْقَ ہٰذَا الْجَمْعَ مِنْکُمْ بَاقِیَۃٌ،مَخَافَۃً أَتَعُوْدُوْا عَلَیْہِمْ بِعَائِدَۃٍ
Flag Counter