Maktaba Wahhabi

45 - 191
۱۔ خطبہ جمعہ کی غرض و غایت وعظ و نصیحت ۲۔ وعظ و نصیحت اور تعلیم و تربیت میں قرآن کریم کی تلاوت کی مرکزی حیثیت ۳۔ خطبات جمعہ کے درمیان بیٹھنا پہلے خطبہ میں بھولی ہوئی بات کو یاد کروانے اور دوسرے خطبہ میں بیان کروانے کے لیے ایک عظیم الشان تدبیر ہے۔ v:عیدین کا خطبہ: ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر اور عید الاضحی،دونوں میں نماز کے بعد خطبہ ارشاد فرماتے اور اس میں لوگوں کو وعظ و نصیحت فرماتے۔امام بخاری نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے،(کہ)انہوں نے بیان کیا: ’’کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلى اللّٰه عليه وسلم یَخْرُجُ یَوْمَ الْفِطْرِ وَ الْأَضْحٰی إِلَی الْمُصَلّٰی،فَأَوَّلُ شَيْئٍ یَبْدَأُ بِہِ الصَّلَاۃَ،ثُمَّ یَنْصَرِفُ،فَیَقُوْمُ مُقَابِلَ النَّاسِ …وَ النَّاسُ جُلُوْسٌ عَلٰی صُفُوْفِہِمْ… فَیَعِظُہُمْ،وَ یُوْصِیْہِمْ،وَ یَأْمُرُہُمْ۔فَإِنْ کَانَ یَرٰی أَنْ یُّقْطَعَ بَعْثًا قَطَعَہٗ أَوْ یَأْمُرُ بِشَيْئٍ أَمَرَ بِہٖ،ثُمَّ یَنْصَرِفُ۔[1] [’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم(عید)الفطر اور(عید)الاضحی کے روز عیدگاہ کی طرف تشریف لے جاتے تھے۔پس اولین کام(جس کے ساتھ)آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم آغاز کرتے وہ نماز ہوتی۔پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنا رخ پھیر کر لوگوں کے رُوبرو کھڑے ہو جاتے … اور لوگ اپنی صفوں میں بیٹھے ہوتے … پس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم انہیں وعظ و نصیحت فرماتے(بھلے کاموں کا)حکم دیتے،اگر کوئی فوجی دستہ روانہ فرمانا ہوتا،تو اسے
Flag Counter