Maktaba Wahhabi

102 - 191
لِلدُّنْیَا وَ لَا لَلْعِصْبِیَّۃِ،وَ إِنَّمَا یُقَاتِلُوْنَ لِلدِّیْنِ۔ وَ إِذَا عَلِمُوْا بِذٰلِکَ أَمْکَنَ أَنْ یَّکُوْنَ ذٰلِکَ سَبَبًا مُمِیْلًا لَہُمْ إِلَی الْاِنْقِیَادِ لِلْحَقِّ بِخِلَافِ مَا إِذَا جَہِلُوْا مَقْصُوْدَ الْمُسْلِمِیْنَ،فَقَدْ یَظُنُّوْنَ أَنَّہُمْ یُقَاتِلُوْنَ لِلْمُلْکِ،وَ الدُّنْیَا،فَیَزِیْدُوْنَ عُتُوًّا وَ تَعُصُّبًا۔‘‘[1] [’’(لڑائی سے پہلے)دعوت کا فائدہ یہ ہے،کہ دشمن کو علم ہو جائے،کہ یقینا مسلمان نہ تو دنیا کے لیے لڑتے ہیں اور نہ ہی عصبیت کی خاطر،وہ تو بلاشبہ دین کی خاطر لڑائی کرتے ہیں۔ جب وہ اس(حقیقت)کو جان لیں گے،تو ممکن ہے،کہ یہ بات حق کے لیے ان کے مطیع ہونے کا سبب بن جائے۔اس کے برعکس،جب انہیں مسلمانوں کی(لڑائی سے)غرض و غایت سے ناآشنائی ہو گی،تو وہ گمان کریں گے،کہ بلاشبہ وہ(مسلمان)تو بادشاہت اور دنیا کی خاطر لڑتے ہیں،تو اس سے اُن کی سرکشی اور تعصب میں اضافہ ہو گا۔‘‘] ۴۔حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم کے واقعات: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے [لڑائی سے پہلے دعوت دینے] کے حکم نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی خوب خوب تعمیل کی۔ان کی مقدس سیرتوں میں سے چند ایک شواہد و واقعات ذیل میں ملاحظہ فرمائیے: ا:معرکۂ یمامہ میں زین بن خطاب رضی اللہ عنہ کا الرجال بن عُنْفُوَۃ کو دعوت دینا: امام طبری نے عبید بن عمیر سے روایت نقل کی ہے،(کہ)انہوں نے بیان کیا: ’’کَانَ الرَّجَّالُ بِجِیَالِ زَیْدِ بْنِ الْخَطَّابِ رضی اللّٰه عنہ۔فَلَمَّا دَنَا
Flag Counter