Maktaba Wahhabi

193 - 191
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے وفات کا انکار کرنے والوں کا کڑا اور نہایت ثمر آور احتساب فرمایا۔وفاتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر مرتد ہونے والے قبیلے کو جارود بن معلّٰی رضی اللہ عنہ نے اسلام کی طرف واپس لانے کی موثر،مفید اور ثمر آور کوشش کی۔وفاتِ صدیق کے وقت جناب عمر فارونق نے ان کی ہمشیرہ رضی اللہ عنہما کا قوی اور بار آور احتساب کیا۔جنابِ صدیق رضی اللہ عنہ کی وفات کے فوراً آنے والی رات ہی میں لوگوں کو ایرانیوں کے خلاف جہاد کی خاطر نکلنے کی ترغیب کا آغاز کر دیا۔ ۴۔لڑائی سے پہلے دعوت: ا:دشمنوں کو دعوتِ اسلام: معرکہ یمامہ سے پہلے حضرت زید بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے الرّجَّال بن عُنفُوَہ کو،معرکۂ قادسیہ سے قبل حضرت مغیرہ بن شعبہ اور حضرت ربعی بن عامر رضی اللہ عنہما نے ایرانی لشکر کو،معرکۂ فحل سے پہلے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے رومیوں کو اور معرکۂ یرموک سے پہلے حضرت ابوعبیدہ بن الجراح اور ان کے چار ساتھیوں رضی اللہ عنہما نے رومی سپہ سالار تذارق اور اس کے ساتھیوں کو دعوتِ اسلام دی۔مصرف محاذ پر حضرتِ عمر بن العاص رضی اللہ عنہ نے دو مصری راہبوں کو دعوتِ اسلام دی۔ ب:سلف صالحین کا لڑائی سے پہلے آپس میں وعظ و نصیحت: معرکۂ یرموک سے قبل حضراتِ صحابہ ابو عبیدہ،معاذ،عمرو بن العاص،ابوسفیان اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما نے لشکرِ اسلامی کو وعظ و نصیحت کی۔معرکۂ قادسیہ سے پہلے ایک شخص،حضرت سعد اور حضرت عاصم بن عمرو رضی اللہ عنہما نے لشکر اسلامی کو وعظ فرمایا۔ ۵۔موت کے آنے تک دعوت دیتے رہنا: حضرت نوح علیہ السلام نے بوقت موت اپنے بیٹوں کو چار باتوں کی وصیت کی۔حضرت ابراہیم اور حضرت یعقوبm نے بوقتِ موت اپنے اپنے بیٹوں کو آخری دم تک اللہ
Flag Counter