Maktaba Wahhabi

99 - 112
امام دارقطنی نے اپنی سنن میں ذکر کیا کہ :یزید بن شریک کہتے ہیں کہ : میں نے عمررضی اللہ عنہ سے قرأت خلف الامام کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے مجھے پڑھنے کا حکم دیا میں نے کہا اگر آپ ہی کیوں نہ ہوں (یعنی: مقتدی )فرمایا کہ اگر میں ہی کیوں نہ ہوں۔ میں نے کہا کہ اگر آپ جہری قرأت بھی کریں فرمایا:کہ اگر میں جہری قرأت بھی کروں۔ (وقال :ھذا اسناد صحیح ) ’’کیا تبصرہ فرماتے ہیں محترم مصنف خلیفہ راشد کی اس سنت پر۔ (3) مصنف صفحہ 93-94پر کہتا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہباب قائم کرتے ہیں :باب وجوب القراء ۃ للامام والمأموم۔ ۔۔۔باب باندھنا تو چاہیے تھا باب وجوب القراء ۃ للامام والمتفرد۔ ۔۔۔الخ جواب :۔ مصنف امام بخاری رحمہ اللہ کے اسلوب کو سمجھنے کے بجائے انہیں پابند کررہاہے کہ مصنف کی ناقص عقل کے مطابق چلیں۔ مصنف امام بخاری رحمہ اللہ پر تعجب کرنے کے بجائے اپنی کم علمی کا ماتم کرے۔ رہی بات کہ منفرد کو ذکر کیوں نہیں کیا اور مقتدی کو ذکر کیا جس پر قرأت فرض نہیں۔ منفرد کے احکام امام کی طرح ہوتے ہیں اس لئے اسے ذکر کرنے کی ضرورت نہیں ضرور ت تو اسے ذکر کرنے کی ہے جس میں اشکال ہے۔ اور سنن ابن ما جہ میں صحیح حدیث ہے جس میں ابو ہریر ہؓ ابو سائب کو سوال کرنے پر (فانی أکون أحیانا وراء الامام ) کہ میں کبھی امام کے پیچھے ہوتا ہوں۔ فرماتے ہیں :(یا فارسی:اقرأ بھافی نفسک) ’’اے فارسی تو اپنے دل میں پڑھ ۔‘‘ (سنن ابن ماجہ کتاب اقامۃ الصلاۃ والسنۃ فیھا باب القرا ء ۃ خلف الامام رقم الحدیث 838) (4) مصنف صفحہ 94 پر لکھتاہے : اور پھر حدیث کے الفاظ عام ہیں سینہ زوری سے مقتدی کو بھی اس میں داخل سمجھتیں ہیں۔ جواب:۔
Flag Counter