Maktaba Wahhabi

95 - 112
جواب :۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز میں صحابہ رضی اللہ عنہم کو دیکھنا یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک معجزہ تھا ،اور معجزہ کہتے ہی انہی چیزوں کو جو خرق عادت ہوتی ہیں سوال یہ ہے کہ نماز میں التفات یعنی بے جاحرکت کرنا منع ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کیونکر دیکھتے تھے ؟ تو جواب یہ ہے کہ وہ التفات تھا ہی نہیں بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح نماز پڑھتے تھے جس طرح حکم دیا گیا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو دیکھنا تو وہ اللہ انہیں دکھاتا تھا بغیر التفات کے۔رہی بات عالم الغیب کی کہ اللہ تعالیٰ غیب جانتا ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کیسے معلوم ہوتااسکا جواب یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کااپنے پیچھے بغیر اتفاق صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو دیکھنا یہ بطور ایک معجزہ تھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: وَمَا کَانَ لِرَسُوْلٍ أَنْ یَّأْتِیَ بِآیَۃٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللّٰہِ (الرعد 13؍38) ’کسی رسول میں طاقت نہ تھی کہ اللہ کے حکم کے بغیر کوئی معجزہ دکھاتا۔ ‘‘ یعنی اگر کوئی نبی یا رسول سے معجزہ ثابت ہوگا تو وہ اللہ ہی کے حکم سے ہوگا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے سے پیچھے صحابہ رضی اللہ عنہم کی نماز کا دیکھنا یہ بھی ایک معجزہ ہی تھا لیکن مصنف معجزہ کا بھی منکر ہے۔ معجزہ کی تعریف علی ابن محمد ابن علی اپنی کتاب التعریفات صفحہ178میں لکھتے ہیں کہ : ’معجزہ وہ ہوتا ہے کہ خارق العادۃ ہو اور بھلائی اور سعادت کی طرف دعوت دینے والا ہو اور نبوت کی دعوۃ کے ساتھ ملاہو ا ہو۔ ‘‘ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :جب قریش نے مجھے جھٹلایا تو میں حطیم میں کھڑا ہوا پس اللہ نے بیت المقدس کو میرے لئے ظاہر کردیا میں نے انہیں اس کی نشانیاں بتانی شروع کیں اور میں اسے دیکھ رہا تھا۔ (صحیح بخاری کتاب المناقب باب حدیث الاسراء رقم الحدیث 3886) لہٰذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے پیچھے صحابہ رضی اللہ عنہم کو دیکھنا یہ معجزہ تھا اور معجزہ ہوتا ہی ہے اللہ کے حکم سے ہے ایسے بہت سارے معجزوں کا ذکر قرآن کریم بھی کرتا ہے مثلاً:’’ عیسٰی علیہ السلام کا مردوں کو زندہ
Flag Counter