Maktaba Wahhabi

90 - 112
لیکن بخاری صاحب قرآن کی عبارت سے سخت بے اعتنائی کرتے ہوئے کئی مرتبہ اپنی کتاب میں ٹانک دیتے ہیں کہ آیت میں ،،غیر اولی الضرر پہلے نازل نہیں ہوا تھا ابن ام مکتوم کے کہنے پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے از خود آیت میں لکھوایا۔ ۔۔۔۔یہ حال ہے بخاری کا کہ اللہ سے متعلق وہ فعل منسوب کیا ہے جو بندوں سے ہی ہوسکتا ہے کہ پہلے بھول جاتے بعد میں یاد آجاتا ہے یا نظر ثانی کرنے سے غلطی ظاہر ہوجاتی ہے۔ ۔۔ (قرآن مقدس۔ ۔۔ص106-107) جواب :۔ مصنف نے جو احادیث پر اعتراض کئے ہیں ان کے جوابات الحمدللہ قرآن کریم میں ہی موجود ہیں۔ قرآن کریم ہی علی ا لاعلان مصنف کے جھوٹے اعتراض کو رد کرتا ہے۔ رہی بات مصنف کے اعتراض کی کہ سورہ نساء کی آیت ’’غیر اولی الضرر ‘‘پہلے نازل ہوچکی تھی میں پوچھتا ہوں کہ مصنف کے پاس اس کی کیا دلیل ہے ؟اگر دلیل نہیں ہے تو پھر سے مصنف نے قرآن پر جھوٹ باندھا اور اپنے آپ کو دوبارہ ملحدین اور مفترین کی صفوں میں داخل کرلیا۔ سورہ نساء کی آیت کا نزول جس کا ذکر امام بخاری رحمہ اللہ اپنی صحیح میں فرماتے ہیں کہ مروان بن حکم نے کہا: ان زید بن ثابت اخبرہ ’’ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أملی علیہ ’’لایستوی القاعدون من المؤمنین والمجاھد ون فی سبیل اللّٰه ‘‘فجاء ہ ابن مکتوم وھو یُملُّھا علی۔۔۔۔ (صحیح البخاری کتاب التفسیر سورہ نساء باب لایستوی القاعدون۔ ۔۔الخ ،رقم 4592) ’’ہم کو زید بن ثابت نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو یہ آیت یوں لکھوائی ’’ لَایَسْتَوِیْ الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُجَاہِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰه ‘‘ابن ام مکتوم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے آپ یہی آیت لکھوارہے تھے انہوں نے عرض کیا (وہ آنکھ سے معذور تھے )یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر مجھ کو جہاد کی طاقت ہوتی(میں معذور نہ ہوتا)تو ضرور جہاد کرتا اسی وقت اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی بھیجی۔ ۔۔۔ اللہ تعالیٰ نے یہ لفظ اتارا ’’ غیر اولی الضرر ۔‘‘
Flag Counter