Maktaba Wahhabi

80 - 112
تہائی کے برابر ہے۔ ۔۔۔لیکن امام بخاری جن کا شغل روایات جمع کرنا اور اپنی کتاب کو مسند اور صحیح ثابت کرنا تھا انہوں نے راویوں کی روایت کا پس وپیش دیکھے بغیر اور قرآن کے تناظر میں روایت کو پرکھنے کی بجائے صرف درج کتاب کرنے کو ہی بہتر سمجھا وہ سورۃ اخلاص کا حلیہ کچھ اورہی بتاتے ہیں۔ ’’قال النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم ایعجز احدکم ان یقرء ثلث القرآن فی لیلۃ۔۔۔‘‘ (بخاری 750 کتاب فضائل القرآن ) یعنی’’قل ھو اللّٰه احد اللّٰه الصمد ‘‘الخ کے بجائے سورت اخلاص یوں ہے ،،اللّٰه الواحد الصمد اور یہی ثلث القرآن ہے۔ (قرآن مقدس۔ ۔۔۔۔ص99) جواب :۔ قارئین کرام مصنف نے یہاں ٹھوکرکھائی ہے نہ وہ خود سمجھ سکا اور نہ دو سروں کو سمجھا پارہا ہے۔ مصنف نے بڑی جرأت کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن میں زیادتی کا الزام لگایا ہے یہ بڑی جرأت کی بات ہے مصنف کو اللہ تعالیٰ سے ڈرنا چاہیے۔ہذا بہتان العظیم (انا للّٰه وانا الیہ راجعون ) مصنف جو بار بار اپنی تحریرمیں’’ قل ھو اللّٰه احد‘‘کا نام سورہ اخلاص لیتا ہے میں پوچھتاہوں یہ نام اس کے کان میں کس نے پھونکا ہے ؟؟اس لئے کہ قرآن کریم نے یہ نام کہیں بھی ذکر نہیں کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا ’’اللّٰه الواحد الصمد ‘‘سے ہر گز مراد سورۃ الاخلاص کی آیت نہیں ہے بلکہ قل ھو اللّٰه احد سورۃ کا نام ہے مصنف نے بڑی چالاکی سے سورۃ کے نام کو سورۃ بنادیا اسے قرآن میں اضافہ کا الزام لگاکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو موردالزام ٹہرایا ہے۔ قارئین کرام ہم جانتے ہیں کہ ہر سورۃ کے مختلف نام ہیں مثلا ً ،سورہ فاتحہ ہی کو لے لیں پوری سورۃ میں فاتحہ کے لفظ کہیں نہیں ہے تو کیا ہم یہ سمجھیں کہ نام رکھنے والے نے زیادتی کی ہے۔ (سورتوں کے نام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہی ثابت ہیں )ایسا کچھ نہیں ہے بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی ’’ الحمدللّٰه ‘‘سورۃ کانام سورۃ فاتحہ ، سورۃ رقیۃ ، سبع مثانی ،وغیرہ وغیرہ رکھا ہے بالکل اسی طرح سے سورۃ اخلاص یعنی قل ھو اللّٰه احدکا
Flag Counter