Maktaba Wahhabi

22 - 112
مصنف اپنی کتاب کے صفحہ21پر صحیح بخاری کی حدیث پر اعتراض کرتا ہے۔ لیکن امام بخاری ؒ اپنی صحیح میں فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ بندوں کی طرح اپنے ہاتھ سے روٹی پکاکے جنتیوں کو کھلائے گا جس طرح بندے روٹی کو ڈھال کر توے پر پکاکر اور آگ سے سینک کر دستر خوان پر رکھتے ہیں۔ اسی طرح اللہ پاک بھی اپنے ہاتھ سے زمین کی روٹی بناکر اور ڈھال کر دستر خوان پر رکھے گا اور ستر ہزار بہشتی مہمان کھائیں گے۔ جواب:۔ مصنف نے یہاں حسب عادت بدنیتی سے کام لیا ہے۔ حدیث کا بیان دراصل کچھ اور ہے اور مصنف نے اس کو کچھ اور بنا دیا ہے۔ اور حدیث سابقہ کی طرح مندرجہ بالاحدیث کے متن میں بھی مصنف نے خیانت کی ہے اپنی طرف سے الفاظ گھڑ کر حدیث کے مفہوم کو تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے جو انتہائی شرمناک عمل ہے میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ مصنف علوم الحدیث سے بالکل ہی نابلد ہے۔ نہ تو اسے روایت حدیث کا علم ہے اور نہ ہی متن حدیث کا۔ کتنا ہی اچھا ہوتا کہ ا حادیث کے انکار کے بجائے کسی اہل علم کے سامنے دوزانوں ہوکر علوم حدیث کو سمجھ لیتا۔ ’’لیکن میں تو ڈوبوں گااور تمہیں بھی لے ڈوبوں گاصنم‘‘ مصنف کی جہالت تو آپ کے سامنے ہی ہے۔ قارئین کرام اس حدیث میں جو روٹی کا ذکر ہے میں اس پر بحث کرنے سے پہلے حدیث کا متن اور صحیح ترجمہ آپ کے سامنے پیش کرونگا ان شاء اللہ اس کے بعد ہم بحث کریں گے کہ اس حدیث مبارکہ سے کتنے خوبصورت موتی نکلتے ہیں جس کو مصنف اپنی جہالت کی وجہ سے سمجھنے سے قاصر رہا۔ قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم :۔’’ تکون الارض یوم القیٰمۃ خبزۃ واحدۃ یتکفوھا الجبار بیدہ کما یکفاً احدکم۔ ۔۔۔۔ (صحیح البخاری کتاب الرقاق باب یقبض اللّٰہ الارض یوم القیامۃ رقم الحدیث 6520)
Flag Counter