Maktaba Wahhabi

20 - 112
اور کہتا ہے کہ میں بندہ کے کان ہاتھ پاؤں بن جاتا ہوں وہ بندہ میرے کانوں سے سنتا ہے میرے پاؤں سے چلتا ہے میں بندہ کی آنکھ بن جاتا ہوں اور وہ میری آنکھ سے دیکھتا ہے وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔۔۔ امام بخاری نے اپنی کتاب صحیح بخاری کتاب الرقاق 963پر بڑے جذبات کے ساتھ یہود ونصاری کے مذہب کی ترجمانی کرکے قرآن سے خود اللہ کریم سے بغاوت کی روایت ٹانک دی ہے۔ ۔۔۔۔۔‘‘ (قرآن مقدس۔ ۔۔۔ص20,19) جواب :۔ مصنف نے حسب عادت یہاں بھی انتہائی درجہ کی خیانت کی ہے حدیث کے الفاظ میں ہیر پھیر کرکے حدیث کے مفہوم کو تبدیل کرنے کی کوشش ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ اپنی کتاب صحیح بخاری میں اس حدیث کو اس طرح ذکر فرماتے ہیں : ’’قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم :ان اللّٰه قا ل من عادی لی ولیا فقد آذنتہ بالحرب۔۔۔‘‘ (صحیح بخاری کتاب الرقاق باب التواضع رقم الحدیث 6502) ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :جو شخص میرے کسی ولی سے دشمنی رکھے گامیں اس کو یہ خبر دیتا ہوں کہ میں اس سے لڑوں گا اور میرا بندہ جن جن عبادتوں سے میرا قرب حاصل کرتا ہے ان میں کوئی عبادت مجھ کواس سے زیادہ پسند نہیں جو میں نے اس پر فرض کی ہے (یعنی فرائض مجھ کو بہت پسند ہیں جیسے ،نماز،روزہ ،حج،زکوٰۃ )اور میرا بندہ( فرض ادا کرنے کے بعد)نفل عبادتیں کرکے مجھ سے اتنا قریب ہوجاتا ہے کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں پس جب اس سے محبت کرتا ہوں تومیں اس کا کان ہوتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے اور اس کی آنکھ ہوتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے اور اس کا ہاتھ ہوتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے اور اس کا پاؤں ہوتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے وہ اگر مجھ سے کچھ مانگتا ہے تو میں اس کو دیتا ہوں۔ ۔۔۔۔الخ‘‘ مندرجہ بالاحدیث مبارکہ میں بنیادی نکتہ ’’اللہ تعالیٰ کا قرب ہے‘‘ اگر کوئی بندہ اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری میں اپنے صبح وشام گزارے گا فرائض کی پابندی کرے گا تو اسے اللہ تعالیٰ کا قرب نصیب ہوجائے گا ، اللہ تعالیٰ کا ہاتھ ہونا ،کان ہونا ،آنکھیں ہونا ،پیر ہونا ،اس سے ہر گز یہ ثابت نہیں ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ بندے میں حلول کرجاتا ہے بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ جب نیک بندہ کوئی کام کرتا ہے اور وہ اس کے لئے اپنی نگاہیں استعمال
Flag Counter