Maktaba Wahhabi

106 - 112
(تھذیب الکمال للمزی 2440،الجرح والتعد یل لابن ابی حاتم 6412،التاریخ الکبیر للامام البخاری 2240) امام زھری، محمد بن مسلم بن عبیداللّٰه بن عبداللّٰه بن شھاب الزھری ، عمر بن عبدالعزیز نے ایک دن اپنے ساتھیوں سے پوچھا :کیا تم ابن شہاب کے پاس جاتے ہو ؟ مثبت جواب ملنے پر فرمایا ان کے پاس جایا کرو سنت ان سے زیادہ جاننے والا کوئی نہیں بچا۔ امام مالک فرمایا:ابن شہاب باقی بچے اور دنیا میں ان جیسا کوئی نہ تھا۔ عمر بن دینار کہتے ہیں : میں نے زہری سے زیادہ جاننے والا نہیں دیکھا۔ زہری خود اپنے متعلق فرماتے ہیں : میں نے کوئی علم اپنے دل کے حوالہ نہیں کیا جسے وہ بھولا ہو (جو کچھ دل میں ڈالا وہ یاد رہا ) ابو زرعۃ سے زہری اور عمر بن دینا ر کے بارے میں سوال کیا گیا کہا: زہری زیادہ یاد کرنے والے تھے۔ لیث بن سعد کہتے ہیں کہ میں نے ابن شہاب سے زیادہ جاننے والا نہیں دیکھا :اگر وہ ترغیب کے بارے میں بیان کرتے تو سننے والا کہتا :ترغیب ہی سب سے بہتر جانتے ہیں،اور اگر انساب بیان کرتے تو گمان ہوتا انساب ہی بہتر جانتے ہیں۔ اگر قرآن وسنت بیان کرتے تو بھی ایک جامع بات کرتے۔ (الجرح والتعد یل 13625،تھذیب الکمال5606) 5) اسماعیل بن عبدالرحمان السدی، احمد ابن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں:یحی بن معین نے ایک دن عبدالرحمن بن مہدی کے سامنے ابراہیم بن مہاجر اور سدی کا ذکر کرتے ہوئے کہا:دونوں ضعیف ہیں۔تو عبدالرحمن غصہ ہوئے اور ابن معین کی بات کو ناپسند کیا۔ علی بن المدینی کہتے ہیں کہ میں نے یحی القطان کو کہتے ہوئے سنا:میں نے کسی کو نہیں دیکھا کہ سدی کو ذکر کرتا ہو مگر خیر کے ساتھ اور کسی نے اسے ترک نہیں کیا۔
Flag Counter