Maktaba Wahhabi

49 - 175
قومی وجود اور قومی یکجہتی کی حفاظت کرنابھی جہاد اسلامی کے مقاصد میں شامل ہے۔ 3۔ سورہ توبہ میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو جہاد کا حکم دیاہے اور ساتھ ہی جہاد کا مقصد بھی بیان فرمادیا ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ قَاتِلُوْا الَّذِیْنَ لاَ یُوْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَلاَ بِالْیَوْمِ الْآخِرِ وَلاَ یُحَرِّمُوْنَ مَا حَرَّمَ اللّٰہُ وَرَسُوْلَہٗٓ وَلاَ یَدِیْنُوْنَ دِیْنَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوْا الْکِتَابَ حَتّٰی یُعْطُوْا الْجِزْیَۃَ عَنْ یَّدٍ وَّہُمْ صَاغِرُوْنَ،﴾ جنگ کرو اہل کتاب میں سے ان لوگوں کے خلاف جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان نہیں لاتے اور جو کچھ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دیاہے اسے حرام قرار نہیں دیتے اور دین حق کو اپنا دین نہیں بناتے (ان سے لڑو)یہاں تک کہ وہ اپنے ہاتھ سے جزیہ ادا کریں اور زیردست بن کررہیں۔‘‘ (سورہ توبہ، آیت نمبر29) مذکورہ آیت میں دو باتیں بالکل واضح ہیں۔ (ا) دین حق کو غالب کرنے کے لئے کفاراور مشرکین کے خلاف جہاد کرنے کا حکم ہے۔ (ب) غیر مسلموں کو بزور تلوارمسلمان بنانا مطلوب نہیں بلکہ اسلام کو غالب کرنے میں ان کی فعال تخریبی یہی بات اللہ تعالیٰ نے سورہ بقرہ میں ارشاد فرمائی ہے: ﴿ وَقَاتِلُوْہُمْ حَتّٰی لَا تَکُوْنَ فِتْنَۃٌ وَّیَکُوْنَ الدِّیْنُ لِلّٰہِ ﴾ ’’کافروں سے جنگ کرو،یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین اللہ تعالیٰ کے لئے ہوجائے۔‘‘ (سورہ بقرہ،آیت نمبر193) اس آیت میں دین اسلام کو غالب کرنے کے لئے جہاد کا حکم دیاگیاہے اور ساتھ ہی یہ ارشاد مبارک ہے کہ ’’دین کو غلاب کرنے کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرنے کا فتنہ جب تک ختم نہ ہوجائے اس وقت تک جہاد کرتے رہو۔‘‘ یادرہے دین اسلام کا بنیادی عقیدہ توحید ہے جس کے مطابق اس دنیا کا خالق،مالک،رازق، معبود آقااور شہنشاہ صرف ایک اللہ کی ذات ہے باقی ساری مخلوق اس کے عاجز بندے اور دست بستہ غلام ہیں جو اس کے آگے جواب دہ ہیں لہٰذا کسی انسان کو یہ حق نہیں پہنچتاکہ وہ خود لوگوں کا آقا بن جائے اور دوسروں کو اپنا غلام بناکر ان پرظلم ستم کرنے لگے،کسی پیشواکو یہ حق نہیں پہنچتاکہ وہ خود بندوں کا معبود بن کران سے اپنی پوجا کروانے لگے،کسی دولت مند کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ خود بندوں کا رازق بن کر ان کو ذلیل ورسوا کرے، کسی طاقتورکو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ خود بندوں کا مالک
Flag Counter